اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان نے رام اللہ انتظامیہ کے سر براہ محمود عباس سے کہا ہے کہ وہ اس اسرائیلی اخباری رپورٹ کو غلط ثابت کرنے کیلئے جس میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس نے صدر امریکا سے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی بحری ناکہ بندی کو ختم نہ کرائے کیونکہ اس سے حماس مظبوط ہو جائیگی،خود غزہ وادی میں امدادی جہاز لیکر آئے۔حماس ترجمان فوزی برہوم نے پریس کے نام جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عباس کو چاہئے کہ وہ رام اللہ میں برطرف شدہ ملازمین کو فوری طور پر بحال کرے اورغزہ کے گرد جاری چار سالہ محاصرے کے خاتمے کا واضح مطالبہ کرے۔فوزی نے کہا کہ ایک طرف پوری عالمی برادری غزہ محاصرہ اٹھانے کا مطالبہ کرہی ہے تو دوسری طرف اگر محمود عباس کے یہ خیالات ہیں ،تو اس سوچ کو کیا نام دے سکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ محمود عباس کو غزہ محاصرے کے ختم کرانے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف عباس قومی مفاہمت کی بات کرتے ہیں، وہیں دوسری طرف مغربی کنارے میں حماس سے وابستہ اداروں کو مقفل کردیا جاتا ہے،اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تال میل بھی اور حماس سے وابستہ لوگوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔یہ ایک کھلا تضاد ہے جو قومی مفاہمت کے اعلانات پر سوالیہ نشانات کھڑے کرتا ہے.