اخوان المسلمون کے پارلیمانی بلاک کے رکن اور غزہ کی جانب رواں ضلع قلیوبیہ کی ٹریڈ یونین کے قافلے کے ایک شریک محسن راضی نے مصری وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ کی جانب سے غزہ کی پٹی میں امدادی اور طبی سامان کی رسد روکنے کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ راضی نے کہا کہ قلیوبیہ کی ٹریڈ یونین نے 100 ٹن طبی اور امدادی سامان اور ادویہ کے انتظامات کر رکھے تھے، اس کے ساتھ یونین نے ڈاکٹر فتحی سرور کو قافلے کے ساتھ بھیجنے کا خطرہ بھی مول لیا تھا۔ مگر قافلے کو غزہ داخل نہ ہونے دیا گیا، انہوں نے چار سال سے جاری غزہ کے محاصرے اور قافلے کو غزہ داخل ہونے سے روکنے کے عمل کو مصری حکام کا بھیانک جرم قرار دیا۔ راضی نے قافلے کے سفر کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قافلہ معجزانہ طور پر بہت سی سیکیورٹی چیک پوسٹوں اور ٹریفک کے اژدھام سے گزر کر عریش شہر تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا تھا، تاہم قافلہ جیسے ہی عریش پہنچا اسے ٹریفک پولیس نے روک لیا اور عریش کے اسٹیڈیم کی طرف جانے پر مجبور کر دیا، ہمیں کہا گیا کہ امدادی سامان العوجہ کراسنگ سے غزہ میں داخل کرا دیا جائے گا۔ مصری رکن پارلیمان راضی نے مزید کہا کہ صہیونی ریاست کے زیر تسلط العوجہ کراسنگ کے ذریعے بھی امدادی سامان کو غزہ داخل نہ ہونے دیا گیا تو ہم نے رفح کراسنگ کے سامنے دھرنا دے دیا جس پر مصری حکام نے اسرائیل کی اجازت کے بغیر ہمارے غزہ داخلے سے واضح طور پر انکار کر دیا۔ اخوان المسلمون کے پارلیمانی بلاک کے ایک دوسرے رکن احمد دیاب نے بھی اس موقع پر مصری عوام کی جانب سے غزہ کا محاصرے توڑنے کی مہم کے قافلے کو غزہ داخلے سے روکنے اور رفح کراسنگ نہ کھولنے کا سارا الزام مصری حکام پر عائد کیا۔ دیاب نے استفسار کیا مصری عدالت کی جانب سے انسانی امداد کے لیے غزہ جانے والے قافلوں کو روکنے سے باز رہنے کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کیوں کی جا رہی ہے؟ کیا مصری حکام کراسنگ کھولنے کے لیے مصری صدر کی جانب سے کسی بڑے حکم کا انتظار کر رہے ہیں؟ دیاب نے زور دے کر کہا کہ مصری حکام کی جانب سے رفح کراسنگ کو مستقل طور پر کھولنے کا اعلان محض میڈیا کے سامنے اپنی رسوائی کم کرنے کے لیے تھا اور قافلے کو غزہ داخل نہ ہونے دینے کے مصری اقدام سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ رفح کراسنگ کا اصل مالک مصر نہیں بلکہ کوئی اور ہے۔ یاد رہے کہ ’’ غزہ کا محاصر ہ ختم کرنے کی قومی مہم‘‘ کے قافلے کے کارکنوں نے رفح کراسنگ پر اپنا دھرنا ختم کر کے واپس قاھرہ واپس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کی وجہ یہ ہےکہ مصری حکام نے ان کے غزہ داخلے کو صہیونی حکام کی اجازت سے مشروط کر دیا ہے۔