Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

ٹرمپ کے غزہ پلان کے مقابلے میں مصر کا مجوزہ منصوبہ کیا ہے؟

غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی پر قبضے اور فلسطینی پٹی کی آبادی کو وہاں سے ملک بدر کرنے کے استعماری منصوبے کے جواب میں مصر کی طرف سے بھی ایک متبادل پلان کی کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

مصری سیاسی ذرائع نے بتایا ہے کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی اپنے مجوزہ پلان کو مکمل عرب حمایت حاصل کرنے کے بعد وائٹ ہاؤس میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس طرح وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ غزہ کے مکینوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کا جواب دے سکتے ہیں۔

العربی الجدید اخبار نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ السیسی نے 27 فروری کو قاہرہ میں ہونے والی ہنگامی عرب سربراہ اجلاس کے بعد تک اپنا دورہ واشنگٹن ملتوی کر دیا۔ السیسی چاہتے ہیں کہ ان کے مجوزہ منصوبے کو عرب سربراہ اجلاس میں پیش کرکے اس پر حمایت حاصل کی جا سکے۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ مصر کا منصوبہ بنیادی طور پر فلسطینی نیشنل اتھارٹی کی نگرانی میں حماس کی شرکت کے بغیر فلسطینی کمیٹی کی تشکیل پر مبنی ہے اور یہ کمیٹی پٹی کی تعمیر نو کی ذمہ داری سنبھالے گی۔

اب تک کے غیر اعلانیہ وژن کے مطابق مصری کمپنیاں دیگر کمپنیوں کے ساتھ مل کر تعمیر نو کے منصوبوں پر عمل درآمد شروع کرنے کی تیاری کریں گی۔ ان کمپنیوں کے کام کو محفوظ بنانے کے لیے عرب یا بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی تجویز بھی شامل ہے۔

ذرائع نے کہا کہ ” مصرکے ساتھ مذاکرات کے دوران ان خیالات کو اسرائیل کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تھا، کیونکہ تل ابیب دوسرے آپشنز پر عمل پیرا ہے جو خطے کی سلامتی کے لیے اس کے وژن کے مطابق ہیں۔

ذرائع کے مطابق غزہ میں عرب یا بین الاقوامی فوج کی موجودگی کا معاملہ ایک حساس نکتہ ہے کیونکہ بعض ممالک غزہ کی پٹی میں براہ راست فوجی مداخلت کو مسترد کرتے ہیں جب کہ وہاں داخل ہونے والی کسی بھی قوت کو اندرونی مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

ذرائع مزید کہا کہ”اس کے علاوہ تعمیر نو کا عمل فلسطینی مزاحمت کی سرنگوں اور بنیادی ڈھانچے میں لامحالہ مداخلت کرے گا، جس سے مسلح دھڑوں کے ساتھ سیاسی اور سلامتی کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے مزاحمت کی صلاحیتوں کو بحال کرنے والے کسی بھی منصوبے کو مسترد کرنے کا امکان ہے”۔

دریں اثناء خبر رساں ادارے رائیٹرز نے مصر کے تین سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مصری تجویز میں حماس کی شرکت کے بغیر غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے کے لیے فلسطینی کمیٹی کی تشکیل، فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر تعمیر نو میں بین الاقوامی تعاون کے علاوہ دو ریاستی حل کی طرف بڑھنے کی تجویز شامل ہے۔

ایک عرب حکومتی ذریعے نے بتایا کہ سعودی عرب، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات اور فلسطینیوں کے نمائندے ریاض میں اس منصوبے کا جائزہ لیں گے اور اس کو ماہ کے آخر میں ہونے والے عرب سربراہ اجلاس میں پیش کرنے سے پہلے اس پر تبادلہ خیال کریں گے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گذشتہ جمعرات کو آئندہ عرب سربراہی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ابھی صرف ٹرمپ کا منصوبہ ہے جو عرب ممالک کو پسند نہیں ہے، لیکن یہ واحد منصوبہ ہے۔ لہٰذا اگر ان کے پاس کوئی بہتر منصوبہ ہے تو اب اسے پیش کرنے کا وقت ہے‘۔

مصری منصوبے اور ٹرمپ کے منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے متحدہ عرب پوزیشن کی تلاش کے بارے میں بات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ فورم 2025 کے دوران اس بات پر زور دیا کہ وہ غزہ کے حوالے سے موجودہ امریکی پیشکش کا کوئی متبادل نہیں دیکھ رہے ہیں۔ ان کے اس بیان سے مصری منصوبے کو کمزور کرنے کا امکان ہے۔ اگر عرب ممالک اس کی حمایت نہیں کرتے یہ منصوبہ ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ اماراتی سفیر کا بیان اس فائل پر عرب ہم آہنگی کی حد کے بارے میں سوالات کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ پیشر فت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ نے بارہا غزہ کی پٹی کو بے گھر کرنے کی اپنی تجویز کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے بعد ان کے منصوبے کے تحت انہیں غزہ واپس جانے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

ٹرمپ نے جمعے کو ایک بار پھر دھمکی دی تھی کہ وہ ہفتے کے روز غزہ پر سخت موقف اختیار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ دوپہر 12:00 بجے کیا ہوگا۔ اگر میں وہاں ہوتا تو بہت سخت موقف اختیار کرتا۔ میں نہیں کہہ سکتا کہ اسرائیل کیا کرے گا‘‘۔

چار فروری کو ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں غزہ پر امریکہ کے قبضے کا خیال پیش کیا تھا۔انہوں نے فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک میں منتقل کرنے اور تباہ شدہ علاقے کو “مشرق وسطی کے رویرا” میں دوبارہ تیار کرنے کی تجویز بھی پیش کی تھی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan