مغربی کنارہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی حکام نے بیت المقدس گورنری کی اراضی پر حسان اور الخضر قصبوں کے درمیان کے علاقے میں خاص طور پر بتیر گاؤں کی زمینوں پر ایک نئی یہودی بستی کی تعمیر شروع کر دی ہے۔ اس غیرمعمولی یہودی کالونی کےلیے فلسطینیوں کی ہزاروں دونم اراضی غصب کی گئی ہے۔
یہودی بستیوں سے متعلقہ اداروں نے وضاحت کی کہ قابض صہیونی حکام نے نئی آباد کاری کے لیے شہریوں کی کل 120 دونم اراضی پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس یہودی بستی کا نام “نہال ہیلٹز” رکھا گیا۔ اس کالونی پر کام شروع کرنے کے بعد 600 دونم اراضی غصب کرکے اس میں شامل کی گئی ہے۔
یہودی توسیع پر نظررکھنے والے اداروں نے بتایا کہ یہودی بستی کے قیام کے لیے فلسطینی اراضی پر قبضے کے کل سوموار کو 6 فوجی احکامات جاری کیے گئے۔ ان احکامات میں بیت لحم میں فلسطینیوں کی زرعی اراضی اور مویشیوں کی چراگاہوں پر قبضہ شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قابض ریاست نے کل پیر کو ایک فیصلہ جاری کیا جس میں سلفیت اور را م اللہ گورنریوں کی زمینوں کو نشانہ بنایا گیا۔ خاص طور پر دیر بلوت اور اللبن الغربی کے دیہاتوں کی 2,600 دونم ارضی کو یہودیوں کی چراگاہوں کے لیے مختص کی گئی ہے۔
جبکہ دوسرے، تیسرے اور چوتھے فیصلے میں رام اللہ گورنری کی اراضی کو شامل کیا گیا۔ خاص طور پر کفر مالک گاؤں کے 1505 دونم رقبضے پر قبضے کی تیاریاں کی گئی ہیں۔
اسی مقصد کے لیے مجموعی طور پر 4،900 دونم اراضی غصب کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
قابض صہیونی فوج نے 70 زرعی زمینوں اور چراگاہوں کو یہودی بستی میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ 2024 کے آخر تک پاسٹرل سیٹلمنٹ چوکیوں کی تعداد کل 137 زرعی اور چراگاہوں تک پہنچ گئی، جس سے فلسطینی شہریوں کو کل 489 ہزار دونم سے محروم کردیا گیا۔