فلسطینی ریٹرن کمیونٹی ۔ واجب۔ نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں مختلف تنظیموں کے 30 یہودی رہنماؤں کے ساتھ اجلاس میں محمود عباس کا یہ بیان کہ انہوں نے فلسطین پر یہودیوں کے حق کی کبھی نفی نہیں کی لائق مذمت اور فلسطینیوں کے حق واپسی کے صریح منافی ہے۔ اجلاس میں میں امریکی صہیونیت کی پبلک افیئر کمیٹی (ابیاک) اور یہودی تنظیموں کے صدور کی کانفرنس جیسی تنظیموں کے نمائندے نے شرکت کی تھی۔ ’’ واجب‘‘ نے دمشق میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کے بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں جب سفینہ حریت کی روانگی کے بعد دنیا بھر میں فلسطینی قوم کے حقوق کے ساتھ اظہار یکجہتی کی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں۔ ان میں تازہ ترین وہائٹ ہاؤس کے بڑے عہدیدار ہیلن تھامس کا اخباری بیان ہے جس میں انہوں نے یہودیوں کے واپس امریکا اور یورپ کی طرف ہجرت کرنے پر زور دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا دنیا کے فلسطینیوں کے حق میں بولنے کے باوجود محمود عباس جیسے لوگ نام نہاد امن عمل کو ناکامی سے بچانے کے لیے بلا عوض اپنے حق سے دستبردار ہونے کو تیار ہیں۔ انہیں ستر لاکھ سے زائد فلسطینی مہاجرین اور ان کے وطن واپسی کے حق کا بالکل بھی خیال نہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ محمود عباس کا بزدلانہ موقف کل فلسطینیوں کے دو تہائی سے زائد مہاجرین کی نمائندگی کرنے والی فلسطینی قوم کی تمناؤں اور توقعات کی عکاسی نہیں کرتا۔ فلسطینیوں کا حق واپسی ناقابل تردید ہے، کوئی سرکاری یا غیر سرکاری، علاقائی یا عالمی، فلسطینی نمائندہ یا غیر نمائندہ قوت ایک صورت کے علاوہ کسی بھی طریقے سے فلسطینی مہاجرین کا مسئلہ حل نہیں کرسکتی اور وہ صورت یہی ہے کہ ان تمام مہاجرین کو واپس فلسطین میں بلا لیا جائے۔ بیان کے آخر میں فلسطینیوں کے حق واپسی کی نمائندگی کرنے والی تنظیم ’’ واجب ‘‘ نے فلسطینیوں کے حق واپسی کے منافی کسی بھی قرارداد کی سختی سے تردید کی۔