مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے مشرقی بیت المقدس میں قائم ایک قدیمی بک شاپ پر یلغار کر کے دکان میں موجود کتب پر قبضہ کر لیا ہے۔ جبکہ دکان کے مالکان کو گرفتار کر کے لے گئی ہے۔
‘اگر کوئی یہ کتابیں پڑھ لیتا تو اس سے اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیل جاتا ۔’ پولیس نے ‘ بک شاپس’ پر اس انوکھے حملے کا جواز بھی پیش کر دیا ہے کہ کتابوں کے مطالعے سے بغاوت ہوجاتی ۔ اس لیے دکان پر حملہ کر کے کتب قبضے میں لے لی ہیں اور دکان مالکان حراست میں لے لیے گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ مشرقی بیت المقدس میں یہ تعلیمی کتب کی دکان تقریباً چالیس سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے قائم کی گئی تھی۔ یہ کتب خانہ دانشوروں اور طلبہ کے لیے خاص دلچسپی اور کشش کا مرکز رہا ہے۔
واضح رہے فلسطینیوں کی بڑی تعداد بیت المقدس کے اس علاقے میں رہتی ہے جس میں یہ دکان بھی قائم کی گئی تھی۔ اس علاقے میں فلسطینیوں کی اس سے بڑی تین منزلہ دکان پر اتوار کے روز پولیس نے یلغار کی۔ یہ بک شاپ رنگا رنگ کتب سے بھری ہوئی تھی۔
کتب میں زیادہ تر عربی اور انگریزی زبان سے متعلق کتب تھیں۔ اس جگہ سے فلسطین اور اس کی تاریخ پر لکھی گئی مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کی کتب دستیاب رہتیں۔ اس لیے محققین ، اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ غیر ملکی سفارتکاروں کے لیے بھی اس دکان کی خصوصی کشش ہمیشہ رہی۔ تاہم اب کتب ضبط اور اس دکان کے مالکان احمد اور محمود زیر حراست لے لیے گئے ہیں۔
مونا جو کہ دکاندار محمود کی اہلیہ ہیں ان کا کہنا تھا اسرائیلی پولیس نے فلسطین سے متعلق موضوعات اور ٹائٹلز والی کتب کو الگ کر کے اپنے قبضے میں لیا اور ساتھ لے گئی۔ جبکہ بک شاپ کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے بتایا احمد اور محمود کو پولیس نے کتب کی دکان بنانے کے جرم میں گرفتار کر لیا ہے۔
محمود کی اہلیہ کے مطابق فلسطین کے بارے میں عربی اور انگریزی میں لکھی گئی کتب ضبط کی گئی ہیں ، جنہیں پولیس اہلکار پلاسٹک کی بوریوں میں ڈال کر لے گئے۔ تاکہ کوئی بھی فلسطینی تاریخ کی جانکاری کتب کے ذریعے نہ کر سکے۔
بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے مشرقی یروشلم کے پرانے شہر میں بھی ایک بک شاپ پر پچھلے ہفتے چھاپہ مارا تھا۔ اس واقعے کے بارے میں پولیس نے کہا تھا کہ اس نے دکان مالکان کو مشکوک قسم کی کتب کی فروخت پر گرفتار کر لیا ہے۔ یہ کتب فلسطینی مزاحمت کاروں کی حمایت کا باعث بن رہی تھیں اور کتاب پڑھنے والے اشتعال میں آجاتے تھے۔
پولیس نے ایک کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ‘ انگریزی زبان میں کلرنگ والی کتاب کا ٹائٹل تھا ۔’ دریا سے سمندر تک’۔ یہ اسرائیلی مؤقف کے خلاف ٹائٹل ہے کہ ‘سارا فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ ‘ واضح رہے اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ سارا فلسطین اسرائیل کا ہے۔ گویا ایسی کتب جو فلسطینیوں کے مؤقف کے حق میں ہوں انہیں فروخت کرنے یا پڑھنے کی اجازت اسرائیل نہیں دے سکتا ۔