یورپی یونین میں سابق برطانوی کمشنر کرس پیٹن نے تمام یورپی ممالک سے حماس کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرنے اور اقوام متحدہ کی عالمی سیاست پر اجارہ داری کو رکوانے کی اپیل کی ہے۔ پیٹن نے اخبار گارڈین کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ حماس کے بغیر مسئلہ فلسطین کا کوئی پرامن حل نہیں نکالا جا سکتا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم حماس سے یہ سادہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فائرنگ چھوڑ کر فلسطینی ریفرنڈم کے فریم ورک میں پیش کردہ تصفیے کے نتائج کو قبول کرے اور اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی آزادی میں مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی جانب سے سابقہ معاہدات کی پاسداری اور صہیونی ریاست کی جانب سے کسی شرط کی پاسداری نہ کرنا انتہائی حیران کن امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کی دگرگوں صورتحال نئی سیاسی منصوبہ بندی کا تقاضا کرتی ہے۔ یورپی یونین اسرائیل کی تجارتی شراکت دار اور فلسطین کی ترقی کے لیے سب سے زیادہ عطیات کرنے والی تنظیم ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود یہ مسئلہ فلسطین میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہی اور تمام امور کی سرپرستی اقوام متحدہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ مشرق وسطی کے باہر اقوام متحدہ کا کردار بڑا بنیادی نوعیت کا ہے اور مسئلہ فلسطین کے کسی بھی حل کا معنی اسرائیل کی موافقت کرنا ہے لیکن اس سب کا یہ معنی نہیں کہ یورپی یونین منظرنامے سے غائب ہو جائے۔ اگر ایسا کیا گیا تو اسرائیل کو کھلی چھوٹ مل جائے گی اور اس کے غیر قانونی اور انتہائی قبیح افعال میں یورپ بھی برابر کا شریک گردانا جائے گا۔