لندن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) آکسفیم انٹرنیشنل کی ترجمان ہدیل القزاز نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امداد ان شہریوں کی ضروریات کے صرف ایک چھوٹے سے حصے پر محیط ہے جو پندرہ ماہ کے دوران غزہ پر تباہی کی جنگ سے کچلے گئے تھے۔
القزاز نے اتوار کے روز اخباری بیانات میں نشاندہی کی کہ صاف اور پینے کے پانی شہریوں کی ضروریات کی فہرست میں سرفہرست ہے، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں پانی کی زیادہ تر لائنوں کی تباہی کے بعد پانی کی فراہمی بہت مشکل ہوچکی ہے۔ طبی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ قابض ریاست نے جان بوجھ کر صحت کے شعبے کو تباہ کیا۔زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ اس لیےمزید طبی سامان لانا ضروری ہے۔
القزاز نے خیموں اور قافلوں کی شدید قلت کی بھی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سے موجود خراب اور پھٹے خیموں میں رہنے والے بے گھر افراد کو وصول کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ موسمی حالات نے ان کی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔
غزہ کی پٹی کی میونسپلٹیوں نے پہلے شہریوں کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے یا سیوریج کو ٹریٹ کرنے میں اپنی نااہلی کے بارے میں انتباہ جاری کیا ہے، کیونکہ اسرائیلی ناکہ بندی واپس آنے والے بے گھر افراد کو ایڈجسٹ کرنے کے منصوبوں میں رکاوٹ ڈال رہی ہے، اسرائیل نے ابھی تک رہائشیوں کو رہنے کے لیے خیموں اور عارضی گھروں کا سامان داخل کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ اور پانی کی قلت بدستور جاری ہے، سیوریج کے نیٹ ورکس کو نقصان پہنچا ہے، اور سیوریج کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچا ہے۔
میونسپلٹیوں کو دستیاب وسائل کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لاجسٹک سپلائیز اور مشینری کم ہے۔ کیونکہ قابض ریاست نے بڑی تعداد میں میونسپل سہولیات اور عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔ 80 فی صد مشینری تمام شعبوں اور کاموں میں استعمال ہوتی ہے، چاہے نقل و حرکت، دیکھ بھال، فضلہ جمع کرنے، پانی، یا صفائی ستھرائی کے لیے ہو مگر اس کی کمی می وجہ سے یہ تمام شعبے متاثر ہو رہے ہیں۔