جنیوا (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کی اب بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے آغاز کے بعد سے آبادی کو غیر انسانی صورت حال سے دوچار بنانے کے ایک منظم عمل کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔
لازارینی نے “ایکس” پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں زور دیا کہ “انسانی حقوق کو منتخب طریقے سے لاگو نہیں کیا جا سکتا”۔
یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کی بات کو دہرایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امن کے حصول کے لی قابض سرائیلی قبضے کو ختم کرنے اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت ہے۔ غزہ کی پٹی فلسطینی ریاست کا غزہ ایک اٹوٹ حصہ ہے۔
لازارینی نے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کی ٹیمیں فلسطینی پناہ گزینوں کو اہم مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں جن کی آج عالمی برادری کی اشد ضرورت ہے، جب تک کہ بااختیار فلسطینی ادارے مستقل اور پائیدار متبادل نہ بن جائیں۔
دوسری جانب غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے کہا کہ قابض اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے سے فرار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ انہون نے اس بات پر زور دیا کہ وہ انسانی ہمدردی کے پروٹوکول کی ترجیحات سے کھلواڑ کر رہا ہے۔
معروف نے کہا کہ قابض اسرائیل غزہ کی پٹی میں موبائل گھروں کے داخلے سے انکار کررہا ہے۔فلسطینی پٹی کی خیموں کی ضروریات کا صرف 4 فیصد داخل ہوا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قابض ریاست فلسطینیوں کی مخصوص اقسام اور فوری پناہ گاہوں کے مطالبات کے باوجود ترجیحات میں ہیرا پھیری کر رہا ہے۔