میڈرڈ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسپین نے غزہ سے فلسطینیوں کو جلا وطن کرنے کے امریکی اور اسرائیلی تجویز مسترد کردی ہے۔
ہسپانوی وزیر خارجہ ہوزے مینوئل الباریس نے جمعرات کے روز اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کی اس تجویز کو مسترد کر دیا جس میں اسپین سے کہا گیا تھا کہ وہ نقل مکانی کی صورت فلسطینیوں کو وصول کرنے کو کہا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ”غزہ فلسطینیوں کی سرزمین غزہ ہے، انہیں ان کے وطن سے بے دخل کرنے کا کوئی جواز نہیں”۔ البریس نے ایک ہسپانوی ٹی وی سٹیشن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ “غزہ کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ ہونا چاہیے”۔
یہ بات ہسپانوی وزیر خارجہ کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کے رہائشیوں کو دوسری جگہوں پر آباد کرنے اور پٹی کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے “مشرق وسطیٰ کا رویرا” بنانے کی تجویز کو مسترد کردی۔
جوز مینوئل الباریس نے کل بدھ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اس معاملے پر بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں۔ غزہ فلسطینیوں، غزہ کے لوگوں کی سرزمین ہے اور انہیں وہاں رہنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “غزہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ ہے جس کی اسپین حمایت کرتا ہے۔”
کاٹز نے کہا تھا کہ اسپین، آئرلینڈ اور ناروے جنہوں نے گذشتہ سال فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا، قانونی طور پر غزہ کے کسی بھی باشندے کو اپنے علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے پابند ہیں”۔