رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی اتھارٹی نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کام کرنے والے بینکوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ الجزیرہ سیٹلائٹ چینلز کے ملازمین کو تنخواہیں منتقل نہ کی جائیں۔ اپنے ہی عوام کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی سیاست اور تعصب کا یہ نیا حربہ ہے۔
الٹرا فلسطین ویب سائٹ نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اتھارٹی کی ہدایات میں مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس اور 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ملازمین کی تنخواہوں کی منتقلی نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سنہ 2025 ءکے پہلے دن ایک وزارتی کمیٹی نے الجزیرہ کی نشریات بند کرنے اور فلسطین میں اس کے دفتر کی تمام سرگرمیاں منجمد کرنے کا فیصلہ جاری کیا تھا۔
یہ فیصلہ فلسطینی اتھارٹی کی نام نہاد وزارت ثقافت، وزارت داخلہ اور وزارت مواصلات پر مشتمل ایک کمیٹی کی طرف سے جاری کیا گیا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فلسطین میں الجزیرہ اور اس کے دفتر کے تمام کام کو منجمد کر دیا گیا ہے۔اس سے منسلک تمام صحافیوں، ملازمین، عملے اور چینلز کے کام کو اس وقت تک کام کی اجازت نہیں ہوگی جب اس کی قانونی حیثیت دوبارہ بحال نہ کر دی جائے۔”
کمیٹی نے اپنے فیصلے کو یہ کہہ کر درست قرار دیا کہ “الجزیرہ نے فلسطین میں نافذ قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔” جب کہ یہ فیصلہ اتھارٹی اور فتح کی جانب سے الجزیرہ اور اس کے عملے کے خلاف تنقید کے بعد سامنے آیا، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ الجزیرہ جنین کیمپ میں سکیورٹی آپریشن کی کوریج میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف جان بوجھ کر اکسا رہا ہے۔
اس کے برعکس، الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے فلسطینی اتھارٹی کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “اتھارٹی کی طرف سے اٹھایا گیا قدم ہمارے عملے کے خلاف قابض اسسرائیلی ریاست کے حربوں سے مطابقت رکھتا ہے۔
الجزیرہ نیٹ ورک نے کہا کہ بندش کا فیصلہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اس کے صحافیوں کے خلاف مخصوص عناصر کی طرف سے اشتعال دلانےاور دھمکیوں کی جاری مہم کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ قابض اسرائیل نے اس سے قبل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں الجزیرہ چینل کی سرگرمیاں بند کردی تھیں۔