مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) “یورپیئنز فار یروشلم” فاؤنڈیشن کے دستاویزی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ قابض اسرائیلی افواج نے جنوری 2025 کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں انسانی حقوق کی 708 خلاف ورزیاں کیں۔ان خلاف ورزیوں میں سب سے نمایاں چھاپے اور دراندازی کی کارروائیاں تھیں۔
اپنی ماہانہ رپورٹ میں “یورپینز فار یروشلم” نے مقبوضہ بیت المقدس کے پڑوس میں قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے فائرنگ کے حملوں نگرانی کی۔ فائرنگ کے نتیجے میں 26 جنوری کو قلندیہ چوکی پر دائیں ران میں گولی لگنے سے 16 سالہ بچہ آدم ماجدی شہید ہو گیا، جب کہ 13 افراد زخمی۔ آنسوگیس کی شیلنگ سے درجنوں دم گھٹنے سے متاثر ہوئے۔ کم از کم 16 شہریوں کی مار پیٹ کی گئی۔
رپورٹ میں قابض فوج نے القدس کے قصبوں اور محلوں پر 351 چھاپے مارے، 4بچوں اور14 خواتین سمیت 82 شہریوں کو گرفتار کیا، 12 کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے اور تین شہریوں کو گھروں پر نظر بند کیا گیا۔
رپورٹ میں فلسطینیوں کے گھروں اور املاک پر قبضے کی پالیسی کے تسلسل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، قابض فوج نے جبہ،الرام اور کفر عقب میں فلسطینیوں کی اراضی کے 262 پلاٹ چھین لیے۔
قابض دشمن نے الزعیم چوکی کے آس پاس کی 15 دونم اراضی ضبط کی۔ یہ اراضی مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع قصبے سلوان میں نوآبادیاتی تنظیموں کو منتقل کی گئی۔ اس دوان القدس کے 26 یروشلم خاندانوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کے نوٹس جاری کیے گئے۔ ان میں سے اکیس مکانات بطن الھوا کے محلے میں الرجبی خاندان کی ملکیت ہیں اور 5 دیگر مکانات باسبوس خاندان کی ملکیت ہیں .
قابض حکام نے بیت المقدس کے پرانے ہوائی اڈے اور صنعتی زون کے اطراف کی اراضی کے اندر قلندیہ گاؤں میں شہریوں کی سیکڑوں دونم اراضی کو ضبط کرنے کے فیصلے جاری کیے۔
جنوری کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی بستیوں اور یہودیوں کو مقدس بنانے کے تناظر میں 9 فیصلے اور اقدامات جاری کیے گئے۔
مسجد اقصیٰ پر حملوں کے حوالے سے رپورٹ میں 5,922 آباد کاروں اور ہزاروں کی تعداد میں سیاحوں کے نام سے مسجد اقصیٰ پردھاووں کی تفصیلات جاری کی گئیں۔
مسجد اقصیٰ پر جنوری کے مہینے میں 21 بار دھاوے بولے گئے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال کیا۔