مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ “اسرائیل اپنے مذاکراتی وفد کو اگلے ہفتے کے آخر میں قطری دارالحکومت دوحہ بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے، تاکہ غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اور جنگ بندی کے جاری عمل سے متعلق تکنیکی تفصیلات پر بات چیت کی جا سکے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں مزید کہا کہ قابض حکومت کے سربراہ نے “واشنگٹن میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والس اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف سے ملاقات کی اور یہ ملاقات مثبت اور دوستانہ رہی”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل “اجلاس کے بعد اگلے ہفتے کے آخر میں ایک وفد دوحہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے، جس کا مقصد معاہدے کے مسلسل نفاذ سے متعلق تکنیکی تفصیلات پر تبادلہ خیال کرنا ہے”۔
انہوں نے کہا کہ “امریکہ سے وفد کی واپسی پر وزیر اعظم سیاسی اور سیکورٹی کابینہ کابینہ کا اجلاس بلائیں گے جس میں معاہدے کے دوسرے مرحلے کے بارے میں اسرائیل کے مؤقف پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
نیتن یاہو اتوار کی شام امریکہ پہنچے تھے اور سرکاری دورے کے ایک حصے کے طور پر منگل کی شام وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر مذاکرات کل پیر کو جنگ بندی معاہدے کے 16ویں دن شروع ہونے والے تھے۔
عبرانی اخبار ہارٹز نے نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے پر آنے والے وفد کے ایک نامعلوم رکن کے حوالے سے کہا ہے کہ نیتن یاہو حماس کو ختم کیے بغیر غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کا عہد نہیں کریں گے۔
اخبار نے دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے بارے میں مزید کہاکہ “ہفتے کو دیر تک اسرائیل میں حکام کہہ رہے تھے کہ یہ بات چیت ٹیموں کے سربراہان کے درمیان ابتدائی مباحثے کی شکل میں شروع ہوگی، جو قطر یا کسی یورپی ملک میں منعقد ہوگی “۔
پیر کی شام ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے جاری رہنے کے حوالے سے کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔
انیس جنوری کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ تین مراحل میں نافذ ہوا۔ان میں سے پہلے دو مراحل 42، 42 دن کے ہوں گے جب کہ تیسرے مرحلے میں طویل مدتی امن عمل پر بات کی جائے گی۔
سات اکتوبر 2023 سے 19 جنوری 2025 ءکے درمیان قابض فوج نے امریکی حمایت سے غزہ میں نسل کشی کی جس میں 159,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 14000 سے زیادہ فلسطینی لاپتہ ہوئے ہیں۔