دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ الشیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر فوری طور پر مذاکرات میں شامل ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام فریقین سے کل سوموار سے مذاکرات شروع کرنے اور ایجنڈا طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
محمد بن عبدالرحمن نے جنگ بندی کو مستحکم کرنے اور قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ آگے بڑھنے اور غزہ میں اس کے مستحق افراد کو امداد فراہم کرنے اور اسرائیل کی طرف سے رکاوٹ نہ بننے کے لیے ایک واضح طریقہ کار پر زور دیا۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران قطری وزیر اعظم نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے ثالثی کی حمایت میں انقرہ کے کردار کی تعریف کی۔ قطر نے بین الاقوامی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیےاسرائیل پر دباؤ ڈالیں اور اسے جنگ بندی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے مجبور کرائیں۔
قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینی عوام کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اگر جلا وطن کیے فلسطینی قطر میں آنا چاہئیں تو انہیں خوش آمد کہیں گے۔ مصر کے ساتھ غزہ سے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنے کے لیے کام جاری ہے۔
شام میں پیش رفت کے بارے میں انہوں نے پابندیاں ہٹانے کی ضرورت پر زور دیا۔ شامی ریاست کی تشکیل نو اور تمام فریقوں کے درمیان اتفاق اور اتحاد کو بڑھانے کے اقدامات کا خیرمقدم کیا۔
اس موقعے پر ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے شام کے مسائل بالخصوص توانائی کے مسئلے کے حل میں مدد کرنے میں قطر کی دلچسپی پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ دہشت گردی کا مقابلہ جاری رکھے گا۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جنگ بندی بغیر کسی خلاف ورزی کے پائیدار ہونی چاہیے۔ انہوں نے اسرائیلی رکاوٹ کے بغیر پٹی میں امداد پہنچانے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
ہاکان فیدان نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مسترد کرتے ہوئے عرب ممالک کےاصولی موقف کی حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نقل مکانی بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے منافی ہے اور سب کو اس تجویز کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے”۔