مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (یو این آر ڈبلیو اے) کے مشاورتی کمیشن نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نئی قوانین سازی پر عمل درآمد معطل کرے جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ایجنسی کی کارروائیوں پر پابندیاں عائد کرتے ہیں۔
کمیٹی نے جمعہ کو ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ نئی قانون سازی کے نفاذ سے غزہ میں انسانی ہمدردی کے ردعمل پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے، جنگ بندی کے جاری رہنے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور علاقائی استحکام کے امکانات کمزور ہو سکتے ہیں۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بین الاقوامی برادری کا غزہ میں بگڑتے ہوئے انسانی حالات کو بہتر کرنے کا فوری نوعیت کا کام ہے تاکہ شہریوں کو فراہم کی جانے والی امداد کے دائرہ کار کو تیز اور وسیع کیا جائے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ’انروا‘ نے گذشتہ پندرہ مہینوں کے دوران نصف سے زیادہ ہنگامی امداد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور غزہ میں لاکھوں بچوں کو انسانی امداد اور تعلیم فراہم کرکے جنگ بندی کے تسلسل میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
بیان میں ’انروا‘ کی نہ صرف جنگ بندی کی حمایت کرنے والے ایک انسانی ادارے کے طور پر بلکہ فلسطینیوں کے لیے انسانی اور اقتصادی ترقی کے ایک بنیادی ستون کے طور پر اور مستقل سیاسی حل کی جانب پیش رفت کے حصول کے لیے اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ایجنسی کےپانچوں شعبوں میں اس وقت تک کام میں ایک ناگزیر ضرورت رہے گی جب تک کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کا بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کوئی منصفانہ اور جامع حل نہیں نکل جاتا۔
بدھ کو اسرائیلی سپریم کورٹ نے مقبوضہ علاقوں میں ’انروا‘ کی کارروائیوں کو محدود کرنے والے فیصلوں کے نفاذ کو ملتوی کرنے کے لیے انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے جمع کرائی گئی “درخواست” مسترد کر دی تھی۔
ان گروپوں نے زور دیا کہ یہ “قوانین بنیادی انسانی حقوق اور قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کے فرائض کی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتے ہیں،اس کے سنگین انسانی نتائج مرتب ہونے کی وارننگ بھی دی گئی تھی۔