امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے ایران پر پابندیاں سخت کرنے کی قرار داد کی منظوری کو اقوام متحدہ کا دوغلا پن قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں سید منور حسن نے کہا کہ ایرانی صدر نے ایران پر پابندیوں کے بارے میں جو بیان دیا ہے وہ بہت ہی جرات مندانہ ہے اور ہم اس کی تحسین کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ” وہ اقوام متحدہ کی وارننگ کے باوجود اپنا ایٹمی پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے اور عالمی برادری سے تعاون نہیں کر رہا “۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ تو اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کوئی حیثیت نہیں دے رہا،جس نے فلسطین میں مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوائے ترکی کے کسی مسلم حکمران کو اس جانبدارانہ قرار داد کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف تمام یہود و ہنود متحد ہیں،لیکن افسوس مسلم دنیا کی باگ ڈور جن ہاتھوں میں ہے وہ امریکا کے دم چھلہ بنے ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے پوری دنیا کی مخالفت کے باوجود خم ٹھونک کر غزہ کے پندرہ لاکھ فلسطینیوں کو غزہ میں محصور کر رکھا ہے اور وہاں خوراک اور ادویات تک نہیں جانے دے رہا۔فلسطین کے بارے میں قرار دادوں کو بھی اس نے جوتی کی نوک پر رکھا ہوا ہے۔امریکا اس کی دہشت گردی کی مکمل پشت پناہی کر رہا ہے۔اقوام متحدہ امریکا کی لونڈی کا کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا اسرائیل پر پابندیاں لگانے کی منتظر تھی،جس نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کر کے 20 افراد کو قتل کیا اور درجنوں زخمی کیے،اور کھلم کھلا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ ساری دنیا نے اس کی مذمت کی،لیکن امریکا نے اس کی مذمت سے انکار کر دیا،بلکہ اس کی پشت پر کھڑا ہو گیا اور اقوام متحدہ میں اس کے خلاف مذمت کی قرار داد منظور نہیں ہونے دی۔لیکن چونکہ ایران مسلمان ملک ہے اور ایٹمی قوت بننے جا رہا ہے اور امریکا کو کسی مسلمان ملک کا خواہ وہ پاکستان ہو یا ایران ایٹمی قوت بننا گوارا نہیں۔