جنیوا (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے برائے انسانی امور (اوچا) کے ترجمان جینس لایرکے نے کہا ہے کہ غزہ کی آبادی کی پناہ گاہوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وقت ضائع کرنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔
یو این رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے ترجمان جینس لایرکے نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا “امداد کے داخلے کے پہلے دو دنوں میں امدادی کارکنوں کے خلاف لوٹ مار یا حملوں کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
یہ بات منگل کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں سامنے آئی، جس میں انہوں نے غزہ میں 19 جنوری کو جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کا حوالہ دیا۔
انہوں نے جنگ بندی جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “اب بڑی امید کا وقت ہے، لیکن یقیناً، کسی کو بھی آگے کی پیچیدگیوں کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔ ملبہ صاف کرنا اور جنگ کی وجہ سے پیچھے رہ جانے والے دھماکہ خیز مواد کو ٹھکانے لگانا مشکل کام ہیں‘‘۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ وہ غزہ کو امداد پہنچانے کے لیے معاہدے کے ضامن فریقین کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
یو این عہدیدار نے زیادہ سے زیادہ صلاحیت پر امداد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “ہر طرف بھوک پھیلی ہوئی ہے، لوگ بے گھر ہیں اور بیماریاں اور چوٹیں عام ہیں۔ غزہ پر گہرے نفسیاتی صدمے کا بادل منڈلا رہا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہماری ترجیحات میں خوراک کی امداد فراہم کرنا، بیکریاں کھولنا، صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنا، ہسپتالوں کو دوبارہ فعال کرنا اور پانی کے نیٹ ورک اور پناہ گاہوں کی مرمت کے لیے سامان فراہم کرنا شامل ہیں۔”