فلسطینی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہےکہ مغربی کنارے میں متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز نے کسی بھی واقعے یا پروگروام کی میڈیا کوریج سے قبل سیکیورٹی حکام کی اجازت کو لازمی قرار دیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ذرائع ابلاغ نے عباس ملیشیا کے اس اقدام کو آزادی اظہار رائے پر نیا وار قرار دیتے ہوئے اسے ناقابل عمل قرار دیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں آزادی صحافت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے اور ذرائع ابلاغ پر قدغنیں لگانے کے اقدامات میں ایک نئے اقدام کا اضافہ کیا گیا ہے. اس سلسلے میں فتح اتھارٹی کی جانب سے فلسطین میں ملکی اور غیر ملکی نیوز چینلز، ریڈیو اسٹیشنز، الیکٹرانک اور پرمنٹ میڈیا کو سیکیورٹی حکام سے پیشگی اجازت کے حصول کا پابند کر دیا گیا ہے۔ اس پابندی کا اطلاق مغربی کنارے کے تمام شہروں میں ہوگا اور عباس ملیشیا کی اجازت کے بغیر کسی واقعے کی تصویری کوریج پر بھی پابندی ہوگی ، تصاویر یا فوٹیج کے حصول اور اس کی نشرو اشاعت کے لیے عباس ملیشیا کی اجازت لازمی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق فلسطینی حکومت کی جانب سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے تمام اداروں کے مرکزی اور ذیلی دفاترکو ارسال کر دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جنین میں قائم “فرح” ٹیلی ویژن اور بعض دیگر نشریاتی اداروں نے عباس ملیشیا کی ہدایات پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی سیاسی جماعتوں اور ذرائع ابلاغ کی تنظیموں کی جانب سے فتح کی حکومت کی طرف سے نئی پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی رائے پر قدغن قرار دیا ہے۔