دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قطری وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر تباہی کی جنگ کو روکنے کے لیے ہونے والے مذاکرات “معاہدے کے حوالے سے آخری مراحل میں پہنچ چکے ہیں لیکن ہمیں اس وقت تک زیادہ پرامید نہیں ہونا چاہیے جب تک کہ ہم اس معاہدے کو حاصل نہیں کر لیتے‘‘۔
الانصاری نے دوحہ سے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ “ہم تفصیلات میں نہیں جائیں گے، لیکن مسودہ دونوں فریقوں کو پہنچا دیا گیا ہے۔ اب حتمی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے۔”
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “غزہ معاہدے کے اعلان کے لیے کوئی وقت کی حد نہیں ہے، لیکن ہم پر امید ہیں‘‘۔ انہوں نے وضاحت کی کہ “دونوں جماعتوں کے درمیان زیر التواء تفصیلات فی الحال چھان بین کی جا رہی ہیں اور ان میں سے سب سے بڑا حصہ عمل درآمد سے متعلق ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ “دونوں فریق مثبت طور پر مذاکرات میں مصروف ہیں اور معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد عمل درآمد ہو جائے گا”۔ الانصاری نے مزید کہا کہ “ہم نے قطر میں ہمیشہ اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کی ضرورت پر اپنے موقف پر زور دیا ہے۔ معاہدے کے بعد غزہ کا انتظام کیسے کیا جائے اس بارے میں بات چیت فلسطینیوں کا فیصلہ ہے”۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ثالث “معاہدے کے ضامن” ہوں گے۔ امریکہ کی کوششوں اور موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا مقصد غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں اور زیر حراست افراد کا تبادلہ کرنا ہے۔
دریں اثنا ’اے ایف پی‘ نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ دوحہ میں ہونے والی ملاقاتوں کا مقصد اسرائیلی خفیہ ایجنسی (موساد) کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا، اور بائیڈن کے ایلچی، بریٹ میک گرک، ٹرمپ کے مشیر اسٹیو وٹ کوف اور قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کی موجودگی میں معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینا ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ”ہمیں بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر قطری ثالثی کی حمایت ملی۔ہمیں اسرائیل کی اندرونی سیاست سے کوئی سروکار نہیں ہے سوائے اس کے کہ جو مذاکرات کے دوران اثر انداز ہو”۔
اسی تناظر میں العربی الجدید اخبار نے مصری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ رفح کراسنگ کو چلانے، امداد پہنچانے اور اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کو وصول کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ یاد رہے کہ انسانی امداد اور ایندھن کو رفح کراسنگ کے راستےے پہنچایا جائے گا۔
ذرائع نے عندیہ دیا کہ مریضوں اور زخمیوں کے سفر کا آغاز معاہدے کے آغاز کے ایک ہفتے بعد ہو گا۔ معاہدے کے آغاز کے ساتھ ہی ملبہ ہٹانے کے لیے موبائل ہومز، خیمے اور انجینئرنگ مشینری لائی جائے گی۔
پیر کے روز قطر نے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کے اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مسودہ اسرائیل اور حماس کو بھیجا، جس کا مقصد اس پٹی میں 15 ماہ سے جاری تباہی کی جنگ کو ختم کرنا ہے۔ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے صرف ایک ہفتہ قبل حکام نے کہا کہ دوحہ کی میزبانی میں ہونے والی بات چیت میں ایک پیش رفت ہوئی ہے اور یہ کہ معاہدہ قریب آ سکتا ہے۔