Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں جنگ بندی معاہدہ “حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے” کے متراف ہے:بن گویر

مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر ’ایتمار بن گویر‘ نے غزہ پر تباہی کی جنگ کو ختم کرنے کے معاہدے کی مخالفت کا اعلان کیا ہے، جسے انہوں نے مصر ، قطر اور امریکہ کی قیادت میں بالواسطہ مذاکرات میں ٹھوس پیش رفت کی روشنی میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا معاہدہ” قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں بن گویر نے اپنے اتحادی پارٹنر وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاہدے کی مخالفت میں ان کے ساتھ شامل ہو جائیں اور اگر اس پر عمل درآمد ہوتا ہے تو حکومت سے علیحدگی اختیار کر لیں، “کیونکہ یہ حماس کو تسلیم کرنے کی نمائندگی کرتا ہے۔”

بن گویر بہت پریشان نظر آیا جب اس نے سموٹریچ کو مخاطب کیا کہ “آئیے وزیر اعظم (بینجمن نیتن یاہو) کے پاس جائیں اور انہیں بتائیں کہ اگر وہ اس معاہدے کو منظور کرتے ہیں تو ہم حکومت سے دستبردار ہو جائیں گے”۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بن گویراور سمورٹرچ کی جماعتیں ایک فہرست کے ساتھ اسرائیلی کنیسٹ میں پہنچی ہیں لیکن وہ دو الگ الگ جماعتیں ہیں۔

اسرائیلی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ سموٹریچ کو بن گویر کی دعوت قبول کرنے کی طرف راغب نہیں کیا جائے گا، کیونکہ حکومت کو ختم کرنا ان کے مفاد میں نہیں ہے، کیونکہ رائے عامہ کے جائزوں سے انھیں انتخابات میں کامیابی کی امید نہیں۔

بن گویر بھی اکیلے حکومت کو ختم نہیں کر سکتا، کیونکہ اس کے پاس 4 اراکین ہیں۔ اس کی تلافی “نیو ہوپ” پارٹی کے سربراہ گیڈون ساعر کریں گے، جنہیں نیتن یاہو نے حال ہی میں وزیر خارجہ مقرر کیا تھا، اور ان کے پاس یہ تعداد پوری ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan