غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق قابض اسرائیلی فوجیوں نے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے، غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنانے اور غزہ کی پٹی پر جاری جارحیت میں ان کی شرکت کے دوران ان گھروں کو تباہ کرنے اور لوٹنے کا اعتراف کیا ہے۔
ایجنسی نے بتایا کہ تقریباً 200 اسرائیلی فوجیوں نے ایک خط پر دستخط کیے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر بنجمن نیتن یاہو کی حکومت جنگ بندی کے معاہدے پر نہیں پہنچتی ہے تو وہ لڑائی بند کر دیں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیلی فوجی جو غزہ میں لڑنے سے انکار کرتے ہیں کہتے ہیں کہ انہوں نے اخلاقی حدود سے تجاوز کرنے والے کام دیکھے یا کئے۔
ان میں سے بہت سے لوگوں نے “ایسے گھروں کو جلانے یا مسمار کرنے کے احکامات موصول ہونے کا اعتراف کیا جن سے کوئی خطرہ نہیں تھا” اور انہوں نے فوجیوں کو گھروں کو لوٹتے اور توڑ پھوڑ کرتے دیکھا تھا۔
ان میں سے ایک نے کہا کہ اسے ہدایت دی گئی تھی کہ جو بھی بفر زون میں داخل ہو اسے گولی مار دیں اور اس نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے اس عرصے کے دوران انسانی جانوں کو غائب ہوتے دیکھا۔ اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایک نہتے فلسطینی کے قتل کے واقعےکو وہ یاد رکھے گا۔
غزہ میں تقریباً دو ماہ گزارنے والے ایک اسرائیلی ڈاکٹر نے یہ بھی بتایا کہ فوجیوں نے تحائف کے طور پر جمع کرنے کے لیے گھروں کی بے حرمتی کی اور املاک کو لوٹا۔
ایک فوجی نے پٹی میں جنگی جرائم میں حصہ لینے کا اعتراف کیا اور اس کے متعدد ساتھیوں نے کہا کہ انہوں نے غزہ میں جو کچھ دیکھا اسے جذب کرنے میں وقت لگا۔
’ہارٹز‘ کے ایک آراین آرٹیکل میں اسرائیلی فوجیوں کی صورتحال پر روشنی ڈالی گئی ہے جو اس وقت کئی محاذوں پر جنگ لڑ رہے ہیں۔
مضمون کے مصنف سامی پیریٹز نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں اسرائیلی فوجی کی صورت حال آج جتنی ابتر ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔ لازمی فوجی سروس کی مدت میں 4 ماہ کی توسیع کی گئی، ریزرو فوجی سروس کی مدت میں تین گنا اضافہ کیا گیا، اور ریزرو فوجیوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں ایک سال کا اضافہ کیا گیا۔