غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کو اپنے وکیل سے ملنے سے روک دیا۔ ان کی گرفتاری کے 11 دن بعد ان کے وکیل نےان سے ملنے کی کوشش کی تھی مگرقابض فوج نے انہیں ملنے سے روک دیا۔
یہ بات اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم فزیشنز فار ہیومن رائٹس نے ایک پوسٹ میں کہی۔
تنظیم نے مزید کہاکہ “وکیل بھیجنے کی ہماری فوری درخواستوں کے باوجود قابض فوج کا کہنا ہے کہ اسے 10 جنوری 2025ء تک وکیل سے ملنے پر پابندی ہے”۔
اس نے کہا کہ “قابض اسرائیلی فوج نے ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی حراست کی جگہ کے بارے میں معلومات کو چھپا رکھا۔اس کے باوجود کہ وہ اپنے سابقہ دعوے کو واپس لے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل میں نظر بند نہیں ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا خیال ہے کہ “طبی کارکنوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے”۔
اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اگر آپ طبی کارکنوں پر حملہ کرتے ہیں، تو آپ پوری کمیونٹی پر حملہ کرتے ہیں۔ آپ ان شہریوں پر حملہ کرتے ہیں جنہیں طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی مسلسل گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے مظاہرین نے لندن میں امریکی سفارت خانے کا گھیراؤ کیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ایک ہزار سے زیادہ طبی کارکن شہید ہوئے، 230 کو کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 130 اب بھی اسرائیلی جیلوں میں نظر بند ہیں۔ اسرائیلی جیلوں میں 70 سے زائد افراد پہلے ہی شہید ہو چکے ہیں”۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ گوانتانامو میں اس کے 22 سال کے آپریشن کے دوران 9 قید د ہلاک ہوئے۔ ہمارے یہاں صرف چند مہینوں میں 70 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔