مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے قطری دارالحکومت دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات جمعہ کو دوبارہ شروع ہوئےہیں، جن میں اس کی سنجیدگی، مثبتیت اور جلد از جلد ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوشش پر زور دیا گیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی روکنے کے لیے لائحہ عمل طے کرنا اور سنجیدہ بات چیت کرنا ہے۔ ہم فلسطینیوں کی نسلی تطہیر روکنے والے کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہیں۔
حماس نے جمعے کی شام ایک بیان میں کہا کہ اس دور میں مکمل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے قابض فوج کے انخلاء، عمل درآمد کی تفصیلات اور بے گھر ہونے والوں کی ان کے گھروں میں واپسی پر توجہ مرکوز کی جائے گی جہاں سے انہیں بے دخل کیا گیا تھا۔
میڈیا نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے معلومات اور لیکس سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔ حماس نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے کےلیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ معاہدے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں کسی قسم کی معلومات صرف متعلقہ فورمز کے ذریعے ہی جاری کی جاتی ہیں۔ عوام سے التماس ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے پھیلنے والی افواہوں پر کان نہ دھریں۔
دوسری حماس نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں صحت کے نظام کے خلاف صیہونی-نازی دشمن کا جرم اس نسل کشی کی جنگ کا حصہ ہے جس کا ارتکاب یہ 20 لاکھ سے زائد فلسطینی شہریوں کے خلاف کر رہا ہے۔ قابض دشمن اجتماعی سزا اور وحشیانہ انتقام کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت محفوظ ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کی تباہی،قتل عام، گرفتاریاں ، طبی عملے کے ساتھ بدسلوکی اور ایمبولینس سسٹم کو نشانہ بنانا ایک مکمل جنگی جرم ہے اور تمام بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
حماس نے صہیونی دشمن کے ساتھ مدد کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کے جرم میں ساتھ دینے پر امریکی انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکی انتظامیہ فلسطینی قوم کے خلاف جاری صہیونی نازی ریاست کے منظم جرائم اور نسل کشی کی جنگ کا ذمہ دار ہے۔
حماس نے شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ اور ان تمام نرسوں اور طبی عملے کی حفاظت کا مکمل طور پر صہیوی ریاست کو ذمہ دار ٹھہرایا جنہیں قابض فوج نے اغوا کرنے کے بعد نا معلوم مقامات پر منتقل کیا ہے۔
حماس نے عالمی ادارہ صحت اور بین الاقوامی ریڈ کراس سے مطالبہ کیا کہ وہ سنجیدہ اقدام کریں اور قابض ریاست اور اس کے حکم ناموں کے دباؤ میں نہ آئیں اور اقوام متحدہ کے مشنز اور بین الاقوامی مبصرین کو غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں بھیج کر ہسپتالوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
حماس نے غرب اردن میں جاری فلسطینی اتھارٹی کی غنڈہ گردی کی مذمت کرتے ہوئے رام اللہ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ صہیونی دشمن کی آشیر باد کے حصول کی خاطر اپنے ہی لوگوں پر گولیاں نہ چلائے۔
بیان میں عباس ملیشیا کے ہاتھوں خاتون صحافی شذی صباغ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ماورائے عدالت قتل کا بھیانک جرم قرار دیا۔