لندن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) برطانیہ میں انسانی حقوق کی عرب تنظیم نے قابض اسرائیلی فوج کی طرف سےفلسطینی علاقوں بالخصوص صحت کے کارکنوں اور طبی سہولیات کے خلاف کی جانے والی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ قابض فوج کی جانب سے شمالی غزہ کی پٹی میں کمال عدوان ہسپتال کو نشانہ بنانے اور ایک انتہائی ہولناک قتل عام کے بعد اب اس پر خاموش رہنے کا کوئی جواز نہیں۔
جمعرات کو ایک بیان میں تنظیم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، یورپی کمیشن کے صدر ارسولا وان ڈیر لیین، یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل اور ریڈ کراس انٹرنیشنل کمیٹی کو ارسال کردہ مکتوبات میں غزہ میں صحت کے شعبے کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کرانے اور صحت کے شعبے کو نشانہ بنانے کے واقعات کی عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ شمالی غزہ میں آخری لائف لائن کی نمائندگی کرنے والے کمال عدوان ہسپتال پر قابض فوج کے حملے نے مریضوں کو غیر انسانی حالات میں ہسپتال خالی کرنے پر مجبور کیا۔ اس کے علاوہ ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی قیادت میں طبی عملے کو گرفتار کیا گیا۔ قابض فوجیوں نے ان کی گرفتاری کے دوران ان پر وحشیانہ تشدد کیا، عینی شاہدین کی شہادتوں کے مطابق ڈاکٹر ابو صفیہ اور ان کے ساتھیوں کو الیکٹرک کیبل سے مارا پیٹا گیا۔ اس کے بعد انہیں الفاخورہ کے علاقے میں فیلڈ تفتیش کے دوران برہنہ کیا گیا اور انہیں شدید سردی میں دوبارہ بدترین انداز میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
تنظیم نے متنبہ کیا کہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ اور باقی زیر حراست ڈاکٹروں کا وہی انجام ہوگا جو ڈاکٹر عدنان البرش کا ہوا تھا، جنہیں مئی 2024ء میں اسرائیلی عوفر جیل کے اندر شدید تشدد کے نتیجے میں شہید کردیا گیا تھا۔ انہیں بھی ڈاکٹروں کے ایک گروپ کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا جب وہ غزہ کے شمال میں العودہ ہسپتال میں کام کر رہے تھے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ کمال عدوان ہسپتال میں جو کچھ ہوا وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ہسپتال پر حملہ چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلم کھلا توہین ہے۔ اس کنونشن میں صاف الفاظ میں کہا گیا ہے کہ طبی سہولیات اور کارکنوں کو کسی بھی جنگی ہدف کے طور پرکسی صورت میں نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔
تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کارروائیاں جنگی جرائم ہیں جن میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے جس کی فوری تحقیقات کی ضرورت ہے۔
تنظیم نے اپنے پیغامات میں بتایا کہ غزہ میں صحت کے شعبے کو کس حد تک نقصان پہنچا ہے اور اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے جان بوجھ کر صحت کی سہولیات اور طبی عملے کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کی وجہ سے 21 ہسپتالوں اوردیگر 86 صحت کے مراکز کو تباہ کیا گیا۔ 135 ڈاکٹروں اور ماہرین سمیت 1,062 سے زیادہ صحت کے کارکنوں کو شہید کیا گیا جب کہ بڑی تعداد میں زخمی اور گرفتار ہے۔
اپنے خطوط میں اس نے ڈاکٹر حسام ابو صفیہ اور طبی ٹیموں کے تمام زیر حراست افراد کی فوری اور غیر مشروط رہائی کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔