فلسطینی ذرائع کے مطابق منگل کے روز انتہا پسند یہودی آباد کاروں اور صہیونی مذہبی پیشواؤں نے مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے سے داخل ہو کر مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ یہودیوں کے حملے کے وقت اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ فلسطینی برائے مذہبی امور اور القدس کمیٹی کے رکن ڈاکٹر طالب ابو شعر نے بتایا کہ یہودی مذہبی انتہا پسندوں کی ایک بڑی تعداد نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوکر تلمودی طریقے کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔ طالب ابو شعر نے یہودیوں کے جوتوں سمیت مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کو غیر اخلاقی اور آسمانی مذہب کی سنگین خلاف ورزی قراردیا۔ انہوں نے یہودیوں کے ہاتھوں ہونے والی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پرعالم اسلام سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر طالب ابو شعر نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی ہونے والی لگاتار مداخلت اور بے حرمتی اس مقدس مقام کےخلاف صہیونی پالیسی کا حصہ ہے جو گذشتہ چھ عشروں سے جاری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہودیوں کی جانب سے قبلہ اول کی بے حرمتی اور بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ طالب ابو شعر نے عرب حکمرانوں، عالم اسلام اور دنیا بھر کے زندہ ضمیر افراد سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونیوں کی قبلہ اور بیت المقدس کے خلاف جاری سازشوں کا نوٹس لیں اور مسلمانوں کے اس تاریخی مقدس مقام کو تحفظ فراہم کریں۔