مرد خائے اپنے نظریات کے لحاظ سے فاشسٹ ذہنیت کے نسل پرست صہیونی فقیہوں میں زیادہ شدت پسند تصور کیا جاتا تھا۔ مرد خائے غوش ایمونیم آبادکاری تحریک کا سربراہ رہا ہے۔ وہ اسرائیل مخالف لوگوں کو بلا کسی امتیاز کے صفحہ ہستی سے مٹانے کے نہ صرف حامی بلکہ اس نظرئیے کے سب سے بڑے وکیل بھی تھے۔ صہیونی فقیہہ مردخاے الیاہو پیر کو 81 سال کی عمر میں وفات پا گیا۔ 2007میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران اس نے اسرائیلی فوج پر زور دیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف نازی طریقے اختیار کریں۔ ان کے اپنے فرزند شومل الیاہواس جنگ کے دوران اپنے والد کی طرف سے دئیے گئے فتوے کو ان الفاظ میں بیان کیا “اگر وہ آپ کی بالادستی کو، ان کے 100 لوگ مارنے کے باوجود نہیں مان رہے تو 1000لوگوں کو قتل کردو، اگر پھر نہیں مان رہے تو 10000،پھر تیار نہیں ہو رہے تو 100000حتیٰ کہ اگر دس لاکھ لوگ بھی مارنے سے آپ کی مشن کی تکمیل ہوگی تو ضرور آپ ایسا کریں۔ اس نے غزہ وادی کے گنجان آبادی والے علاقوں پر کارپیٹ بمباری کرنے کی صہیونی فوج کو ترغیب دی اور دلیل یہ دی کہ ان علاقوں میں زمینی حملے کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کے زیادہ نقصان ہونے کے امکانات ہیں۔ اسرائیل میں تلمودی تعلیمات کا اسے سب سے بڑا عالم تصور کیا جاتا تھا۔ وہ یہودیوں کو بچانے کی خاطر، غیر یہودیوں کے قتل عام کو کمتر برائی تصور کرتے تھے۔ وہ بیت المقدس کے تلمودی کالج سے بھی وابستہ تھے ،جسے صہیونی نظریات پھیلانے کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔ اس کالج میں ابراہیم کک کی تعلیمات کو پڑھایا اور فروغ دیا جا تا ہے ۔ واضح رہے کہ کک کو صہیونیت کا دینی باپ سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی قلمکار یائیر شیلاگ کے مطابق کک کی تعلیمات کے مطابق یہودی روح اور غیر یہودی (چاہے وہ کتنا ذہین اور کتنے ہی بڑے منصب پر فائز کیوں نہ ہو) کے روح میں اتنا فرق ہے جتنا ایک حیوان اور ایک انسان کے روح میں فرق ہے۔