مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسرائیل کے عبرانی چینل 12 نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے ایک سال قبل انٹیلی جنس معلومات حاصل کرنے کے بعد غزہ کی پٹی سے ایک اسرائیلی قیدی کو طاقت کے ذریعے رہا کرنے کی کوشش کی تھی تاہم قیدی ساحر باروچ کی ہلاکت کے بعد یہ کارروائی ختم ہو گئی۔
چینل نے وضاحت کی کہ فوج میں اسپیشل یونٹ کے اہلکاروں کا خیال تھا کہ وہ مغوی نوع ارگمانی کو آزاد کرانے کے مشن پر جا رہے ہیں، جب کہ معلوم ہوا کہ انٹیلی جنس معلومات غلط تھیں۔
اس نے بتایا کہ قابض فوج نے غزہ میں ایک عمارت پر چھاپہ مارا اور اس میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران انہیں شدید گولی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے نتیجے میں قیدی چھڑانےکی مبینہ کارروائی کے نتیجے میں اسرائیلی فوجی زخمی ہوگئے۔ ان شدید زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنا پڑا اور انہیں ہیلی کاپٹر کی مدد سے منتقل کیا گیا۔
اسرائیلی چینل نے تصدیق کی کہ اس وقت تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ قیدی فوج کی فائرنگ سے مارا گیا یا اغوا کاروں کی فائرنگ سے۔
حالیہ عرصے کے دوران غزہ میں بمباری کی وجہ سے یا پٹی کے اندر اسرائیلی کارروائیوں کے دوران درجنوں اسرائیلی قیدی مارے گئے اور ان میں سے کچھ رہائی کی ناکام کوششوں کے دوران مارے گئے۔
گزشتہ ستمبر کے آغاز میں قابض فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ کے اندر سے 6 زیر حراست افراد کی لاشیں برآمد ہونے کے اعلان کے بعد اسرائیل میں بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف غصے کی کیفیت طاری ہوگئی تھی۔
اسلامی تجریک مزاحمت (حماس) نے اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی بمباری سے قیدی مارے گئے، اور نیتن یاہو کی حکومت اور امریکی انتظامیہ کو ان کے قتل اور ان سے پہلے قیدیوں کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
حماس نے گذشتہ بیانات میں کہا تھا کہ 11 ماہ سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں درجنوں قیدی مارے گئے تھے۔