نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں فلسطینیوں کے حوالے سے قابض اسرائیلی ریاست کی انسانی ہمدردی کی ذمہ داریوں کے بارے میں عالمی عدالت انصاف سے مشاورتی رائے طلب کی گئی ہے۔
قرارداد میں، جس میں فلسطین کی سنگین انسانی صورت حال پر روشنی ڈالی گئی ہے، اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے قانونی فرائض کی تعمیل کرے، جیسا کہاسے بین الاقوامی عدالت انصاف نے ہدایت کی ہے۔
کم از کم 22 ممالک کے ساتھ ناروے کی جانب سے پیش کی جانے والی اس قرارداد کی 137 ممالک نے حمایت کی جب کہ 12 نے اس کی مخالفت کی اور 22 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ووٹنگ سے قبل ناروے کے نائب وزیر خارجہ آندریاس کراوک نے کہا کہ “ہمیں احساس ہے کہ ممالک اس خوفناک خواب کی وجہ بننے والی وجوہات کے حوالے سے مختلف موقف اختیار کر سکتے ہیں، لیکن جس چیز سے ہم اختلاف نہیں کر سکتے وہ ان لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی انسانی ضرورت ہے۔اس وقت فلسطینیوں کو سب سے زیادہ انسانی امداد کی ضرورت ہے‘‘۔
انہوں نے ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ “ہم ان رکاوٹوں کو مزید برداشت نہیں کر سکتے جو انسانی ہمدردی کی رسائی کو روکتی ہیں اور غیر قانونی قبضے کے تحت فلسطینیوں کے لیےانسانی ہمدردی کی منصوبہ بند کارروائیوں میں خلل ڈالتی ہیں”۔
قرارداد میں اسرائیل سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایسے اقدامات بند کرے جو فلسطینیوں کو بنیادی خدمات اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں
انہوں نے فلسطینیوں کو اہم مدد فراہم کرنے میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطیی پناہ گزین ’انروا‘ کی اہمیت پر زور دیا اور ایجنسی کی سفارشات پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔
قرارداد میں فلسطین کے حق خودارادیت کو تسلیم کرنے کے مطالبے کی بھی توثیق کی گئی اور تمام فریقین پر زور دیا گیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ غزہ تقریباً 10 لاکھ افراد مناسب پناہ گاہ کے بغیر موسم سرما میں گزارنے کے کےخطرے سے دوچار ہیں۔ اس کے ساتھ انہیں مسلسل بمباری اور بار بار انخلاء کے احکامات کا بھی سامنا ہے۔