دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اخبار فنانشل ٹائمز نے کہا ہے کہ آٹے اور خوراک کی شدید قلت غزہ میں بھوک کے بحران کو اس حد تک بڑھا رہی ہے کہ غزہ کی پٹی میں کچھ لوگ اپنے بچوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ کھیلنے یا بھاگنے سے گریز کریں تاکہ وہ بھوک سے نڈھال نہ ہوں۔غزہ میں فلسطینی خاندان دن میں بچوں کو ایک وقت کا کھانا دیتے ہیں۔ قابض اسرائیلی حکام واشنگٹن کی وارننگ کو حل کرنے میں مدد میں توجہ نہیں دیتے۔
الجزیرہ نیٹ ویب سائٹ نے اخبار کے حوالے سےبتایا کہ غزہ کے لیے امداد اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ رہی ہے۔ قابض حکام کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی کے عمل میں رکاوٹ نے بحران کو مزید گہرا کردیا ہے۔
امدادی کارکنوں کا خیال ہے کہ یہ مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہو گا جب تک غزہ کی طرف جانے والی تمام گذرگاہوں کو کھول نہیں دیا جاتا،اخباری رپورٹ کے مطابق 12 دسمبر تک صرف 1700 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے تھے، جو ابھی تک جنگ سے پہلے کی سطح سے بہت کم ہیں۔ امداد کی آمد کی قلت نے بھوک کو بڑھا دیا، کیونکہ اس کی قیمتیں 162 ڈالر فی تھیلے تک پہنچ گئیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی پالیسی آفیسر بشریٰ الخالدی نے اخبار کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ “اسرائیل کے لیے سرحد پر امداد چھوڑنا اور ایک گیٹ کھولنا کافی نہیں ہے، بلکہ اسے تمام زمینی راستے بیک وقت کھولنے اور یقینی بنانے چاہییں‘‘۔