ایمسٹرڈیم (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ہالینڈ کی ایک عدالت نے 10 فلسطینی حامی غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے قابض اسرائیلی ریاست کو ڈچ ہتھیاروں کی برآمدات روکنے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کے ساتھ تجارتی لین دین روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔
ہیگ کی مجسٹریٹ عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ “ریاست فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے سامان کی برآمد پر پابندی کے تابع نہیں ہوگی”۔ بیان میں کہا کہ ریاست کو اپنی پالیسیوں میں کچھ آزادی حاصل ہے اور یہ کہ عدالتوں کو مداخلت کرنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔
“عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ملک پر فوجی سامان اور دوہری استعمال کے سامان کی برآمد پر مکمل پابندی عائد کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے”۔
فلسطین کی حامی تنظیموں نے گزشتہ ماہ ڈچ ریاست کی عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور حکومت پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہونے والی “نسل کشی” کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
درخواست گزاروں نے کہا کہ ہالینڈ 1948ء کے نسل کشی کنونشن کے دستخط کنندہ کے طور پر غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نسل کشی روکنے کے لیے اپنے اختیار میں تمام معقول اقدامات کرنے کا پابند ہے۔
این جی اوز نے جنوری میں غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے اسرائیل کےخلاف بین الاقوامی عدالت انصاف کے جاری کردہ ایک حکم نامے کا حوالہ دیا۔
گذشتہ فروری میں جاری کیے گئے ایک الگ مقدمے کے فیصلے میں ہالینڈ کی ایک عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ اسرائیل کو F-35 لڑاکا پرزوں کی تمام برآمدات اس خدشے کے پیش نظر کہ وہ غزہ میں جنگ کے دوران بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کاموں میں استعمال ہوں گے کی برآمدات روکنے کا حکم دیا تھا، مگر حکومت نے اس فیصلے کےخلاف اپیل کی تھی۔