واشنگٹن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکی حکام نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عالمی امور کے سربراہ خالد مشعل کے سوتیلے بھائی مفید عبدالقادر کو 20 سال میں سے 16 سال کی سزا کاٹنے کے بعد رہا کر دیا۔ انہیں انسانی ہمدردی کے کاموں اور دہشت گردی کی بنیاد پر امریکہ میں سزا سنائی گئی تھی۔
عبدالقادر نے اپنی رہائی کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا کہ’خدا کے فضل وکرم سے ان کی رہائی عمل میں آئی۔ فلسطینیوں کی خدمت کرنا ان کا اعزا ہے اور وہ اسے جاری رکھیں گے‘۔
میڈیا ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ امریکی حکام نے 2008ء میں مفید عبدالقادر کو “ارض مقدس فاؤنڈیشن” کیس کے ایک حصے کے طور پر گرفتار کیا تھا، جو کہ خیراتی کاموں میں سرگرم ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔اس پر حماس کی مالی معاونت کرنے کے لیے رقوم کی منتقلی کا الزام تھا۔
یہ گرفتاری خیراتی کاموں کے خلاف امریکی مہم کے ایک حصے کے طور پر عمل میں آئی تھی۔ امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھاکہ اس کے مقدمے کا انحصار خفیہ شہادتوں اور انٹیلی جنس معلومات پر تھا، جس نے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کو جنم دیا اور انہوں نے اسے “غیر منصفانہ” ٹرائل قرار دیا تھا۔
ان تنظیموں نے تصدیق کی کہ خفیہ شواہد نے دفاع کو الزامات کا مکمل جائزہ لینے کے موقع سے محروم کر دیا، جس سے قانونی طریقہ کار کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
انسانی حقوق کے حکام کے مطابق عبدالقادر کی سرگرمیاں عسکری کارروائیوں میں مدد فراہم کرنے پر نہیں بلکہ سخت معاشی حالات سے دوچار فلسطینیوں کے لیے مرکوزتھیں۔
قابل ذکر ہے کہ “وکلائے دفاع برائے آئینی حقوق ” اور “شہری حقوق پروجیکٹ” جیسی تنظیموں نے مفید عبدالقادر کے مقدمے کو سیاسی مقدمہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی فعال مدد کو ختم کرنا اور فلسطینیوں کی مدد کو جرم کے طور پر پیش کرنا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ امریکہ میں صہیونی لابی کے اثر و رسوخ کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ اس نے عدلیہ اور امریکی انتظامیہ پر فلسطینیوں کی فلاحی سرگرمیوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کے لیے بہت دباؤ ڈالا ہے۔ اس حکمت عملی نے ان خیراتی اداروں کو نشانہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا جنہوں نے محصور فلسطینی خاندانوں کو اہم مدد فراہم کی۔