پیرس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی جمعرات کو جاری سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج فوج سال 2024ء میں دنیا بھر میں صحافیوں کی کل تعداد میں سے ایک تہائی کو ان کےپیشہ وارانہ کام کے دوران یا اپنے پیشے کی وجہ سے قتل کرنے کے ذمہ دار ہیں کیونکہ رواں سال کے دوران قابض فوج نے غزہ میں 54 صحافیوں کو شہید کیا ہے۔
آزادی صحافت سے وابستہ غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ قابض اسرائیلی فوج چند مہینوں 18 صحافیوں کی شہادت کی ذمہ دار ہے جن میں سے 16 غزہ اور دو لبنان میں شہید ہوئے ہیں۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اپنی سالانہ رپورٹ جس میں یکم دسمبر تک کے اعداد و شمار کا احاطہ کیا گیا ہے میں کہا ہے کہ “فلسطین صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک ملک ہے، کیونکہ اس میں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں”۔
تنظیم نے صحافیوں کے خلاف قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے کیے گئے “جنگی جرائم” سے متعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سامنے چار شکایات دائر کی ہیں۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہا کہ اکتوبر 2023ء میں پٹی میں قتل عام کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں قابض اسرائیلی افواج کے ہاتھوں “145” سے زیادہ صحافی مارے جا چکے ہیں۔ تنظیم نے ہلاکتوں کی تعداد کو “بے مثال خون کی ہولی” قرار دیا ہے۔
گذشتہ منگل کو شائع ہونے والی ایک الگ رپورٹ میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے بتایا کہ 2024ء میں دنیا بھر میں 104 صحافی مارے گئے، جن میں سے نصف سے زیادہ غزہ میں شہید ہوئے۔ شہداء کا ریکارڈ جمع کرنے میں استعمال کیے جانے والے مختلف طریقوں کی وجہ سے دونوں تنظیموں کے فراہم کردہ دو اعداد و شمار مختلف ہیں۔ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی جانب سے فراہم کردہ نمبر میں صرف وہ صحافی شامل ہیں جن کے قتل کا براہ راست تعلق ان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں سے ثابت ہوا ہے۔
اپنی طرف سے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی چیف ایڈیٹر این بوکانڈی نے کہا کہ “غزہ کی پٹی میں صحافت کو معدوم ہونے کا خطرہ ہے”۔ اس نے “کثیر جہتی بلیک آؤٹ” کا حوالہ دیا”۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف براہ راست خلاف ورزیاں” کی گئی ہیں۔ غزہ تک رسائی ایک سال سے زائد عرصے سے ممنوع ہے اور پورے علاقے ناقابل رسائی ہو چکے ہیں، اس وجہ سے یہ معلوم نہیں ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے”۔
دنیا کے سامنے قتل عام
صحافیوں کی بین الاقوامی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل انتھونی بیلینگر نے دنیا کی نظروں کے سامنے فلسطین میں ہونے والے قتل عام” کی مذمت کی اور کہا: “بہت سے صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے”۔
غزہ کی پٹی سے سرکاری انفارمیشن آفس کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ یکم دسمبر کو دفتر کے جاری کردہ بیان کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 192 تک پہنچ گئی ہے جن میں خواتین صحافی بھی شامل ہیں۔
دفتر نے ایک سابقہ بیان میں قابض اسرائیل کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے اور ان کا قتل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ان جرائم کے ارتکاب کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا۔ عالمی برادری اور دنیا میں صحافتی کام سے متعلق بین الاقوامی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی فوج کے جاری جرائم کے لیے بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمات چلائیں۔ اس پر نسل کشی کے جرم کو روکنے اور فلسطینی صحافیوں کے قتل و غارت کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
صحافیوں کو حراست میں لینا
غزہ کے بعد پاکستان 2024ء میں صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ مہلک ملک قرار دیا جاتا ہے۔ جہاں سات صحافی مارے جا چکے ہیں۔ اس کے بعد بنگلہ دیش اور میکسیکو پانچ، پانچ صحافیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
سنہ 2023ء میں جنوری سے دسمبر کے اسی عرصے میں دنیا بھر میں قتل ہونے والے صحافیوں کی تعداد 45 تک پہنچ گئی۔
صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنےوالی تنظیم ریس یف کے اعداد و شمار کے مطابق یکم دسمبر تک دنیا بھر میں 550 صحافیوں کو قید کیا گیا جب کہ اس سے پچھلے سال یہ تعداد 513 تھی۔