ویانا (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ضروری اقدامات کیے جائیں اور غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی ’وحشت‘ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
انہوں نے یہ بات آسٹریا کی یونیورسٹی آف ویانا میں “اسرائیلی جنگ: نوآبادیاتی نسلی صفائی” کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب میں کہی۔
البانیز نے زور دیا کہ اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے صرف ایک جنگ کے طور پر بیان کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ جنگوں کے بھی اصول ہیں، لیکن وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ جامع تباہی ہے”۔
امریکی حمایت کے ساتھ اسرائیل نے سات اکتوبر 2023ء سے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، جس میں 150,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 11,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں اور غزہ کی ساری آبادی بے گھرہوچکی ہے۔
تل ابیب نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلانٹ کے خلاف گزشتہ 21 نومبر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے جاری کیے گئے دو وارنٹ گرفتاری کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنا قتل عام جاری رکھا ہے۔
اسرائیل جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اور غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور تباہ کن انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے عالمی عدالت انصاف کے احکامات کی بھی نفی کرتا ہے۔