رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام غزہ کے مزید قیدیوں جن کی تعداد ہزاروں میں ہے کے لیے نئےحراستی کیمپ بنا رہے ہیں۔ ان میں ایک نیا کیمپ جس کی شناخت “نفتالی” کیمپ بتائی جاتی ہے فلسطینی قیدیوں پر تشدد کے لیے ایک نیا حراستی کیمپ بتایا جاتا ہے۔
اسیران کلب اور فلسطینی محکمہ امور اسیران ایک مشترکہ پریس ریلیز میں اطلاع دی قابض فوج غزہ کی پٹی سے 80-90 قیدیوں کو “نفتالی” میں حراست میں قید کیے ہوئے ہے۔
“امور اسیران ” اور “اسیران کے کلب” کے بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ کیمپ ان کیمپوں میں سے ایک ہے جنہیں قابض فوج نے جنگ کے بعد بنایا یا اس کا دوبارہ استعمال شروع کیا۔
انسانی حقوق گروپوں کے بیانات میں اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ گذشتہ عرصے کے دوران غزہ کے متعدد کیمپوں کے تمام دوروں کی بنیاد پر جہاں غزہ کے قیدی رکھے گئے ہیں، حراست کے حالات یکساں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “تمام افراد جن سے ملاقات کی گئی تفتیش کے دوران ایک طویل عرصے تک روک دی گئی، کیونکہ ان سب کو منظم تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہوں نے چونکا دینے والے اور ہولناک بیانات دیے”۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا کہ “قابض فوجیوں نے تشدد کے تمام ذرائع اور طریقے استعمال کیے۔ جیل کے ڈھانچے میں موجود ہر چیز کو قیدیوں کے ساتھ تشدد اور بدسلوکی کے آلے میں تبدیل کر دیا”۔
“نفتالی” کیمپ میں تین قیدیوں سے ملاقات کے بعد وکیل نے نشاندہی کی کہ یہ دورہ کیمپ میں داخل ہونے سے لے کر دورے کے اختتام تک قابض فوجیوں کی موجودگی میں کیا گیا
ملاقات کو مکمل کرنے کے لیے ایک کنٹینر کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا، جس میں ایک بند پلاسٹک کی کھڑکی تھی۔