Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

’الخلیل میں حد سے زیادہ تشدد، فلسطینیوں سے ناروا سلوک اسرائیلی پالیسی بن چکا‘

مقبوضہ بیت المقدس   (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کے لیے اسرائیلی انفارمیشن سینٹر “بی ٹس لیم‘‘ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوب میں الخلیل شہرکے وسط میں فلسطینی شہریوں کے خلاف قابض فوج کی جانب سے کی جانے والی شدید بدسلوکی کے بارہا ہولناک واقعات کا انکشاف کیا ہے۔

اسرائیلی گروپ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں پر بلا جواز تشدد کے مسلسل ہونے والے واقعات انفرادی کیسز نہیں بلکہ سوچے سمجھے ریاستی منصوبے کا حصہ ہیں۔

“بغیر مزاحمت: الخلیل کے مرکز میں فلسطینی باشندوں کے ساتھ فوجیوں کی بدسلوکی” کے عنوان سے جاری  رپورٹ میں 20 سے زائد فلسطینیوں کے بیانات شامل کیے گئے جومئی اور اگست 2024 کے درمیانی عرصے میں حملوں کا نشانہ بنے۔

متاثرین نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ کس طرح انہیں قابض فوجیوں نے مکمل طور پر تصادفی طور پر گرفتارکیا جب وہ اپنے روزمرہ کے امور پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے الخلیل شہر کی گلیوں میں چل پھر رہے تھے۔ کس طرح انہیں مارا پیٹا گیا اور شدید بدسلوکی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

بتسلیم مرکزکے ڈائریکٹرجنرل یولی نوواک نے رپورٹ میں کہا کہ “لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر اپنی روزمرہ کی زندگی گذارتے ہیں۔ ان کا سامنا ایسے فوجیوں سے ہوتا ہے جو انہیں گرفتار کرکے اتنا مارتےہیں کہ وہ بے ہوش  ہو جا تے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “بتسلیم کی فیلڈ کے محققین نے اسرائیلی فوجیوں کے رویے اور ان کے انتہائی تشدد کے استعمال سے متعلق ہر چیز میں خوفناک صورتحال کا انکشاف کیا ہے۔

نوواک نے کہا کہ “اسرائیل  کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف چھیڑی جانے والی وحشیانہ جنگ کے ایک سال سے زائد عرصے کے بعد فلسطینیوں کو ہراساں کرنا ایک پسندیدہ رویہ بن گیا ہے”۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا جو کچھ ہو رہا ہے وہ انفرادی معاملات یا ہدایات سے انحراف نہیں ہے بلکہ ایک ایسا رجحان جو ایک باقاعدہ نقطہ نظر  اور سوچی سمجھی پالیسی کا عکاس ہے۔ یہ اسرائیلی حکومت کی قیادت میں فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی طرزعمل کا برملا اظہار ہے۔

اسرائیلی انسانی حقوق گروپ بی ٹس لیم نے بتایا کہ شہادتوں میں “مردوں، عورتوں، لڑکوں اور بچوں کے خلاف فوجیوں کے تشدد، تذلیل اور بدسلوکی کی تفصیلات شامل ہیں”۔

بدسلوکی کے طریقے

انسانی حقوق مرکز نے متاثرین میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “سخت جسمانی اور نفسیاتی زیادتیوں کے ایک سلسلے میں مکے اور لاتیں مارنا، کوڑے مارنا، متاثرین کے جسموں پر سگریٹ بجھانا، جنسی اعضا پر چوٹیں لگانا،  نامعلوم مادہ کے انجیکشن لگانا، اعضاء کو باندھنا، طویل وقت تک آنکھوں پرپٹی باندھنا دھمکیاں دینا اور توہین آمیز سلوک کرنا شامل ہیں‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ “فوجی اپنے شکار کا انتخاب مکمل طور پر تصادفی طور پر کرتے ہیں جب وہ کام پر جاتے ہوئے یا گھر واپس آرہے ہوتے ہیں، یا صحن میں کافی پی رہے ہوتے ہیں، یا گروسری کی دکان پر جاتے ہوئے اپنی روزمرہ کی زندگی کے بارے میں سوچتے ہیں”۔

بتسلیم مرکزنے  کہا کہ “زیادہ تر معاملات میں فوجی  فلسطینیوں کو گرفتار کرکے حراستی کیمپوں میں لے جاتے ہیں۔  وہاں ان کے ساتھ زیادہ تر بدسلوکی اور توہین آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔ بہت سے فلسطینیوں کو کسی خلاف ورزی کے الزام  کے بغیر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان پر مقدمہ نہیں چلایا جاتا مگر انہیں طویل وقت تک ہراساں کیا جاتا ہے۔

بی ٹس لیم” ‘‘ نے کہا کہ بہت سے متاثرین ایسی حالت میں تھے کہ فوجیوں کے ذریعہ حملہ کرنے کے بعد انہیں طبی علاج کی ضرورت تھی۔ تمام زیادتی کا شکار ہونے والوں میں سے صرف دو کو گرفتار کیا گیا تھا۔  ان دونوں کو بغیر کسی الزام کے چند دنوں میں رہا کر دیا گیا۔

بتسلیم  نے کہا کہ تشدد کی شدت اور دائرہ کار میں انتہائی حد تک جانا اسرائیلیوں کے درمیان فلسطینیوں سےغیر انسانی رویے” کے ان گنت عملی ثبوت ہیں۔

انسانی حقوق کے مرکز نے کہا کہ “گواہوں کی شہادتوں سے ظاہر ہونے والے تشدد کی حد جس میں اسرائیلی فوجی اندھا دھند تشدد استعمال کرتے ہیں کہ بعض اوقات آڈیو اور ویڈیو میں اسے ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتاے کہ ہے کہ یہ معاملہ محض انتقام کی انفرادی خواہش کی عکاسی نہیں کرتا، بلکہ یہ ریاست کی سرکاری پالیسی معلوم ہوتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جبربے گھر ہونے اور لوٹ مار کی منظم اور باقاعدہ طویل مدتی پالیسی کی خاص طور پر پرتشدد پیداوار ہے جو اسرائیل کے نسل پرستانہ نظام کے مرکز میں ہے”۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan