روسی صدر کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ الیکذنڈر سلطانوف نے کہا ہے کہ روس غزہ کی مسلسل معاشی ناکہ بندی کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرسکتا۔ ماضی میں بھی ماسکو کی طرف سے اسرائیل سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ آئندہ بھی یہ مطالبہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک معاشی محاصرہ ختم نہیں کر لیا جاتا۔ پیر کے روز ماسکو میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے سلطانوف نے غزہ کے امدادی جہازوں پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ غزہ کے تمام زمینی فضائی، سمندری اور دیگر راستوں کو دنیا کے لیے کھول دیا جائے، غزہ کے شہری معاشی ناکہ بندی کے باعث بد ترین معاشی بحران سے گذر رہے ہیں، ان کی مدد پوری دنیا کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس مشرق وسطیٰ میں قیام امن یا کسی بھی امن معاہدے کا مخالف نہیں، تاہم کوئی بھی امن معاہدے مسلمہ عالمی قوانین کے تحت ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جاری اپنی ظالمانہ پالیسی ترک کرے، فلسطینیوں کی مدد کو انے والے امدادی جہازوں پر طاقت کا استعمال کر کے جارحیت کے بجائے غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنے کا اعلان کرے۔ دوسری جانب ترکی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر پیر کے روز ہزاروں افراد نے اسرائیلی جارحیت اور امدادی جہازوں پرحملوں کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے اسرائیل سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔