غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) شمالی غزہ میں جزوی طور پر کام کرنے والے واحد ہسپتال کمال عدوان میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹرحسام ابو صفیہ نے کہا ہے کہ گذشتہ پانچ اکتوبر سے شمالی غزہ کی پٹی پر مسلسل اسرائیلی حملوں کے دوران ہسپتال اور اس کے کارکنوں کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ہسپتال اور اس کے عملے کو تحفظ فراہم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
اخباری بیانات میں ڈاکٹر ابو صفیہ نے ہسپتال اور اس کے کارکنوں کو تحفظ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ شمالی غزہ کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج مسلط کردہ محاصرے کے نتیجے میں کسی بھی انسانی امداد کو علاقے میں داخل نہیں ہونے دیتی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ کچھ ایمبولینسز زخمیوں کو غزہ کے ہسپتالوں تک پہنچاتی ہیں لیکن طبی سامان یا خصوصی طبی ٹیموں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں انسانی صورت حال میں اضافے کے حوالے سے بین الاقوامی انتباہات جاری کیے جا رہے ہیں۔ عام شہری دنیا کی نظروں کے سامنے بھوک سے مر رہے ہیں۔ حالات زندگی مہلک ہیں۔ اسرائیلی فوج روزانہ کی بنیاد پر شمالی غزہ میں جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی امداد کی گذرگاہوں کی نگرانی کرنے والی اسرائیلی ملٹری ایجنسی کی ویب سائٹ کے مطابق 30 ستمبر سے قابض فوج شمالی غزہ کی پٹی میں خوراک، پانی یا ادویات لے جانے والے کسی بھی ٹرک کے داخلے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔