غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ میں رہنے والے تقریباً 65,000 سے 75,000 لوگوں کے لیے بقا کے حالات کم ہو رہے ہیں۔
’انروا‘ نے X ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ “اقوام متحدہ کی طرف سے 6 اکتوبر سے 25 نومبر تک محصور شمالی غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے کی گئی 91 کوششوں میں سے اسرائیل نے 82 کوششوں کو منظور کرنے سے انکار کیا اور 9 کو روک دیا گیا”۔
’انروا‘ نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں بھوک خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے، کیونکہ لوگ ہفتوں پرانے کوڑے کرکٹ میں بچا ہوا کھانا تلاش کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی صورتحال تیزی سے خراب ہو رہی ہے اور فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے فوری انسانی امداد کے بغیر لوگوں کا زندہ رہنا ناممکن ہو گیا ہے۔
دوسری جانب غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان میجر محمود بسال نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے انسانی امداد، ایمبولینس اور شہری دفاع کے سامان کو شمالی غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔
بسال نے مزید کہا کہ بارش اور تالابوں میں جمع ہونے والا پانی رہائشیوں کے لیے حقیقی تباہی کا خطرہ ہے۔
5 اکتوبر کو قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی پر زمینی دوبارہ حملے شروع کر دیے تھے، جس میں بڑے پیمانے پر قتل عام اور بڑے پیمانے پر گھروں کو تباہ کیا گیا۔
اقوام متحدہ اور متعدد بین الاقوامی اداروں کے مطابق قابض فوج کی جانب سے پٹی میں انسانی امداد کے داخلے میں رکاوٹ کی وجہ سے غزہ کے فلسطینی غذائی سپلائی کی کمی کی وجہ سے غذائی قلت کی ایک منظم پالیسی کا شکار ہیں۔ عالمی برادری قحط کو روکنے کے لیے اسرائیل سے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے میں سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔