دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا جنگی مجرم نیتن یاہو اور گیلنٹ کو گرفتار کرنے کا فیصلہ “انصاف کی اقدار اور انسانیت کے تحفظ کی فتح کی نمائندگی کرتا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہونے والی نسل کشی میں امریکہ برابر کا مجرم ہے‘‘۔
خیال رہے کہ ایک تاریخی نظیر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے برطرف فوجی وزیر یوآو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
فوجداری عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ عدالت کے پہلے پری ٹرائل چیمبر نے “متفقہ طور پر دو فیصلے جاری کیے جو روم کے آئین کے آرٹیکل 18 اور 19 کے تحت اسرائیل کی طرف سے جمع کرائی گئی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئےجاری کئے گئے ہیں”۔
عدالتی بیان میں کہا گیا ہےکہ “اس بات پر یقین کرنے کے لیے معقول بنیادیں موجود ہیں کہ انہوں نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا اور شہریوں کے خلاف حملوں کی نگرانی اور مدد کی۔ ان کے خلاف بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ عدالت نے کہا کہ قابض حکام کی جانب سے عدالت کے دائرہ اختیار کو قبول کرنا “غیر ضروری” تھا۔
ایک بیان میں الرشق نے ’آئی سی سی‘ کے فیصلے کی مخالفت کرنے پر امریکی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن پہلے غزہ میں نسل کشی کی جنگ کے خاتمے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد کے خلاف “تنہا” کھڑا تھا۔
حماس کے رہ نما نے زور دے کر کہا کہ قرارداد کی امریکی انتظامیہ کی مخالفت “طاقت کے تکبر اور بین الاقوامی انسانی قانون کے احترام کی کمی کی عکاسی کرتی ہے”۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی جنگی مجرموں کا دفاع “فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے نسل کشی کے جرائم میں اس کی مکمل شراکت کا اظہار ہے”۔ الرشق نے تمام ممالک سے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ بینجمن نیتن یاہو اور یوآو گیلنٹ کی قیادت میں جنگی مجرموں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے اور انصاف سے فرار ہونے کو روکا جا سکے۔