کوالالمپور (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے فلسطینی کاز کی حمایت اور مختلف بین الاقوامی فورمز پر فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے اپنے ملک کے مکمل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ ملائیشیا کسی بھی حالت میں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔
ابراہیم نے الجزیرہ مباشر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہاکہ اسرائیل کے خلاف اپنے اعلان کردہ موقف کی وجہ سے وہ بہت زیادہ دباؤ کا شکار ہیں، لیکن انہوں نے زور دیا کہ ان کا ملک بغیر کسی تبدیلی کے اس طرز عمل کو جاری رکھے گا۔
اپنی گفتگو میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پولیٹیکل بیورو کے سابق سربراہان اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ السنوار کے کیریئر کا موازنہ جنوبی افریقہ کے آنجہانی رہنما نیلسن منڈیلا کے کیرئیر سے کیا جنہوں نے اپنے ملک کو دہشت گردی سے آزاد کرانے کے لیے نسل پرست نظام کے خلاف جدوجہد کی۔
ابراہیم نے اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکال باہر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا اس وقت فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی جرائم کے تناظر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودے پر کام کر رہا ہے جس میں شہریوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنانے کی مذمت شامل ہے۔
ملائیشیا نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھی درخواست جمع کرائی کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں اس کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جائے اور اس بات پر زور دیا کہ وہ تمام علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر اپنی قانونی اور سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔
انور ابراہیم نے کہا کہ “ہم نے فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت، ان کی آزاد ریاست کے قیام اور ان کے المیے کو ختم کرنے کے لیے دنیا کے ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔
پیرو میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن APEC) ) کے سربراہی اجلاس میں انور ابراہیم نے امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے سامنے فلسطین کی حمایت میں اپنے ملک کے مؤقف کا اظہار کیا، لیکن انہوں نے کہا کہ امریکہ نےان کی بات نہیں سنی۔