غزہ(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطین نیشنل انیشیٹو کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ برغوثی نے مغربی کنارے کے “اسرائیل” کے ساتھ الحاق کے منصوبے کے بارے میں اسرائیلی بیانات پر تبصرہ کیا ہے۔
برغوثی نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ قابض اسرائیل کے حقیقی عزائم طویل عرصے سے واضح ہیں اور سموٹریچ کے اپنے آخری بیان سے قبل ہی انہوں نے وزارت سنبھالنے کے ایک ہفتے بعد کہا تھا کہ اسرائیل کو مغربی کنارے کو آباد کاروں سے بھردینا چاہیے۔ غرب اردن میں اس وقت تک یہودی آبادیاں بسائی جائیں جب تک فلسطینی ایک آزاد ریاست کے لیے تمام امیدیں کھو نہیں دیتے۔ تاکہ اس کے بعد فلسطینی وہان سےنکل جائیں، مار دیے جائیں یا اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈال دیں‘۔
برغوذی نے مزید کہا کہ “یہ ایک فاشسٹ حکومت ہے جو غزہ اور لبنان میں قتل عام کا ارتکاب کر رہی ہے۔ صہیونی تحریک پوری سرزمین فلسطین چاہتی ہے اور اسموٹریچ اس سے بڑھ کر اردن، شام، لبنان اور مملکت سعودی عرب کے کچھ حصے چاہتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ جسے ڈیل آف دی سنچری کہا جاتا ہے میں اسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے میں تمام بستیوں کو ضم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس بارے میں کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے مغربی کنارے کے اسرائیل کے الحاق سے اتفاق کرنا ممکن ہے برغوثی نے کہا کہ “سموٹریچ کے اعلان کا وقت اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی خاموشی معنی خیز ہے۔ وہ ان سے متفق ہیں۔ٹرمپ کی آمد اس اقدام کا پیش خیمہ ہے۔ٹرمپ کے بعض بیانات انتہائی معنی خیز ہیں۔ اس کا یہ کہنا کہ اسرائیل نقشے پر چھوٹا سا ملک لگتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹرمپ اسرائیلی ریاست کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ وہ پورے فلسطین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ صدی کی ڈیل کہلانے والے اپنے منصوبے میں تمام غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کی اجازت دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم ایک ایسی چیز کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو ٹرمپ نے اپنی پچھلی انتظامیہ میں کرنے کی کوشش کی تھی۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اب کرنے کی کوشش کریں۔ وہ اس کی طرف بڑھ رہے ہیں، لیکن یہ اعلان قیمت کے بغیر نہیں ہو گا۔ اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے۔ کہ اسرائیل یہاں ہونے والی ہر چیز کو کنٹرول کرے گا۔
برغوثی نے مزید کہا کہ “یہ ناممکن ہے۔ اس بات کا ثبوت ہے کہ غزہ میں 402 دنوں سے اسرائیلی فوج نہ تو مزاحمت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کامیاب ہوئی ہے نہ غزہ کی پٹی پر اپنا فوجی کنٹرول مسلط کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ صہیونی صرف نسل کشی اور نسلی تطہیر کی مجرمانہ پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور وہ قتل عام اور خوف کے ذریعے غزہ پر قبضے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔