واشنگٹن(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ارکنساس کے سابق گورنر مائیک ہکابی کو اسرائیل کے لیے نیا سفیرمقرر کیا ہے۔ہکابی فلسطینیوں سے نفرت کے لیے مشہور ہے اور وہ غاصب اسرائیلی ریاست میں واشنگٹن کے سفیر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔
بیس جنوری 2025ء کو وائٹ ہاؤس واپس آنے والے ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ہکابی “اسرائیل اور اسرائیل کے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ اسرائیلی بھی اس سے پیار کرتے ہیں۔ مائیک مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کے لیے انتھک محنت کریں گے‘‘۔
ہکابی نے ایک سے زیادہ مرتبہ نسل پرستانہ بیانات دیے ہیں۔ وہ دو ریاستی حل کا سخت مخالف اور بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی بستیوں پا پر زور حامی ہے۔
سنہ 2017 میں CNN سے بات کرتے ہوئے ہکابی نے کہا تھا “کچھ الفاظ ایسے ہیں جن کے استعمال سے میں انکار کرتا ہوں۔ مغربی کنارے جیسی کوئی چیز نہیں ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہاں یہودیہ اور سامریہ ہیں (یہ نام مغربی کنارے کو یہودیوں کی طرف سےدیا گیا ہے)۔ مغربی کنارے جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ یہاں (غیر قانونی) آبادکاری جیسی کوئی چیز نہیں ہے، وہاں کمیونٹیز، محلے اور شہر ہیں۔
امریکی ویب سائٹ ’ایکسیس‘ کے مطابق مائیک ہکابی کے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ انہوں نے یہودی آباد کاروں اور مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کے خیال کی حمایت کا بھی بارہا اظہار کیا۔
سنہ 2015ء میں ہکابی نے کہا تھا کہ قابض حکام کا مغربی کنارے سے زیادہ مضبوط تاریخی تعلق ہے جتنا کہ امریکہ کا مین ہٹن سے ہے۔ 2019 میں انہوں نے کہا تھا کہ قابض ریاست کو مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو ضم کرنے کا حق حاصل ہے۔
اپنی 2008ء کی صدارتی مہم کے دوران ہکابی نے کہا تھا کہ “واقعی فلسطینی نام کی کوئی چیز نہیں ہے”۔ اس نے دلیل دی کہ جس زمین پر مستقبل میں فلسطینی ریاست قائم کی جائے گی وہ دوسرے عرب ممالک سے لی جانی چاہیے۔
ہکابی کو آباد کاروں کی حمایت میں سب سے زیادہ پرجوش اور مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کا مطالبہ کرنے والے یہودی گروہوں کی حمایت کے لیے سب سے زیادہ متحرک سمجھا جاتا ہے۔
ہکابی قابض ریاست کا کثرت سے دورے کرتا رہتا ہے۔ وہاں آباد کاری کے منصوبے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے اور مغربی کنارے میں یہودی بستیاں بسانے میں مدد دیتا ہے۔
ہکابی رام اللہ کے قریب “پساگوٹ” بستی میں منعقدہ ایک کانفرنس میں صدر مجلس تھا۔ کیکر حشابات ویب سائٹ نے رپورٹ کیا کہ ہکابی نے دورے کے دوران دو ریاستی حل پر تنقید کی اور اسے “پاگل پن” قرار دیا۔
“واللا” ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہکابی نے نابلس میں “قبر یوسف” کے دورے کے دوران احتجاج کیا کہ یہودیوں کو نابلس پہنچنے اور قبر پر “دعا” کرنے کے لئے رات ہونے تک انتظار کرنے پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے اس وقت کی قابض حکومت سے نابلس اور دیگر فلسطینی شہروں میں اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ یہودی “اپنے مقدس مقامات تک آزادانہ اور جب چاہیں داخل ہو سکیں”۔
ہکابی صیہونیت کی حمایت کرنے والے کچھ امریکی عیسائی انجیلی بشارت کے گرجا گھروں سے تعلق رکھنے والے دیگر رہ نماؤں کی طرح یہودی “ہیکل” گروپوں کے ساتھ قریبی تعلق برقرار رکھتا ہے جو یہودی معبد کی تعمیر نو کے لیے حالات سازگار کرنے اور مسجد اقصیٰ کو کھلے عام تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس کے لیکوڈ رکن کنیسٹ ربی یہودا گلیِک کے ساتھ مضبوط تعلقات سے ہیں، جنہیں قابض ریاست میں ٹیمپل گروپوں کا سب سے نمایاں رہ نما سمجھا جاتا ہے۔ “آروٹز شیوا” ویب سائٹ جو مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی نمائندگی کرتی ہے نے بستیوں میں منعقد ہونے والی ملاقاتوں کے موقع پر ہکابی اور گلِیک کی تصاویر شائع کی تھیں۔