عمان (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اردن کے درجنوں سماجی کارکنوں اور انسانی حقوق ورکز نے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم اور دہشت گردی کے خلاف مسلسل 11ویں روز بھی کھلی بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ بھوک ہڑتال کرنےوالے کارکنوں کا کہنا ہےکہ ان کا مقصد اردنی حکومت ضروری دباؤ ڈالناہے تاکہ وہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے مسلط کردہ محاصرہ توڑنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرے اور شمالی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت بند کرائے۔
مہم کے منتظمین نے کل سوار کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 11 دن تک کھانا پینا ترک کررکھا ہے۔ بھوک ہڑتال کی وجہ سے ہڑتالیوں کی صحت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے شمالی غزہ کا محاصرے کو توڑنے تک ہڑتال جاری رکھنے کے عزم پر زور دیا۔
بھوک ہڑتال کرنےوالے کارکنوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھوک ہڑتال کا سہارا اس وقت شروع کیا جب انہیں یہ محسوس ہوا کہ اردن کی حکومت ان تمام احتجاجی سرگرمیوں کا جواب نہیں دے رہی جن میں انہوں نے حصہ لیا تھا تاکہ غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے نسل کشی کی جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ سرکاری حکام ان کے مطالبے کو سنیں گے۔ ان کی بھوک ہڑتال پوری عوام کی مطالبے کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہمارا مطالبہ غزہ کا محاصرہ توڑنا اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ بند کرانا ہے۔
تقریباً 70 سے 80 نوجوانوں اور کارکنوں نے یکم نومبر سے کھلی بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ بعد ازاں ان میں مزید کئی درجن شہری شامل ہوگئے۔
شرکاء نے بتایا کہ انہوں نے ہڑتال کی سرگرمیوں کے آغاز سے ہی نیشنل سینٹر فار ہیومن رائٹس کے سامنے احتجاج کا اہتمام کیا تھا اور انہوں نے مرکز کو ایک پیغام پہنچایا تھا جس میں ان کے مطالبات پر مشتمل غزہ کا محاصرہ توڑنے، ان کے حقوق کا تحفظ فراہم کرنے کے مطالبات تھے۔