مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ہیکرز جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک اسرائیلی جوہری سائنسدان کا اکاؤنٹ ہیک کرنے میں کامیاب ہو گئے نے اسرائیلی نیوکلیئر ریسرچ سینٹر “سوریک” میں کام کرنے والے ایک سائنسدان کی معلومات پر مبنی دستاویزات اور ذاتی تفصیلات شائع کی ہیں۔
اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ ے کہا کہ “ایرانی انٹیلی جنس سے وابستہ سمجھے جانے والے ہیکرز نے سوریک نیوکلیئر ریسرچ سینٹر میں کام کرنے والے ایک اعلیٰ فوجی اہلکار اور ایک جوہری سائنسدان کا ذاتی ڈیٹا افشا کیا”۔
اخبار نے پیر کو مزید کہا کہ ہیکرز نے “سوریک میں لی گئی تصاویر، اسکرین شاٹس کے ساتھ ساتھ اس سہولت میں پارٹیکل ایکسلریٹر پراجیکٹ میں شامل دیگر جوہری سائنسدانوں کے ناموں کا انکشاف کیا”۔
اخبار نے اطلاع دی ہے کہ ان ہیکرز نے وزارت دفاع کے ایک سابق ڈائریکٹر جنرل کے ذاتی اکاؤنٹ میں گھسنے کا دعویٰ کیا اور انہوں نے اسرائیل کے اقوام متحدہ میں موجودہ سفیر اور سابق فوجی اتاشی کا ذاتی ڈیٹا بھی لیک کیا۔ انہوں نے سینئر اسرائیلی حکام کے خاندان کے افراد کے بارے میں معلومات بھی ہیک کیں۔
اخبار کے مطابق گذشتہ مارچ میں ہیکر گروپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے جزیرہ نما النقب میں قائم دیمونا نیگیو نیوکلیئر ریسرچ سینٹر سے بہ ظاہر سرکاری ای میل سرورز بشمول اسرائیلی اٹامک انرجی کمیشن کے سرورز کو ہیک کرکے ڈیٹا چوری کیا تھا۔
اس نے مزید کہا کہ ہیکرز نے “گذشتہ ہفتے مبینہ طور پر سوریک سے تقریباً 30 تصاویر شائع کیں۔ محتاط تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تصاویر سوریک یا دیمونا میں نہیں لی گئی تھیں۔ یہ امکان ہے کہ انہوں نے یہ تصاویر جوہری سائنسدان کے موبائل فون یا ای میل اکاؤنٹ سے حاصل کی ہیں، اور ان کا تعلق تابکاری کی حفاظت کے ماہر کے طور پر ان کے کام سے ہے”۔
اخبار نے کہا کہ لیک ہونے والے مواد میں ” SARAF پارٹیکل ایکسلریٹر پروجیکٹ کے کمپیوٹر سسٹمز کے اسکرین شاٹس شامل ہیں، جس میں سائنسدان نےکام کیا۔ اس کے ساتھ جوہری سائنسدانوں کے ناموں کا انکشاف کیا۔”