مصری حکام نے عرب ڈاکٹرز یونین کی جانب سے غزہ میں امدادی اور تعمیراتی سامان لے جانے کے لیے رفح پھاٹک کھولنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ غزہ کے جنوب میں مصری سرحد پر شہر کے بین الاقوامی رابطے کا واحد ذریعہ مصر نے غزہ کی سرحد بند رکھنے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جبکہ پوری دنیا اسرائیل کی طرف سے غزہ پر مسلط معاشی ناکہ بندی کے فوری خاتمے کے مطالبات جاری رکھے ہوئے ہے۔ عرب ڈاکٹرز یونین کےغزہ کی پٹی میں مندوب منیر البرش نے کہا ہے کہ قاہرہ نے ان کی جانب سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے اثرات کم کرنے کے لیے امدادی اور تعمیراتی سامان غزہ لے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ہفتے کے روز مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز یونین غزہ کے لیے 220 ٹن پر مشتمل غذائی اجناس اور 200 ٹن تعمیراتی سامان غزہ کی پٹی لے جانا چاہتے تھے، جس کے لیے مصری حکام کو متعدد مرتبہ درخواست دی گئی تاہم ان کی یہ درخواست مسترد کر دی گئی۔ منیر البرش کا کہنا تھا کہ ان کا جمع کردہ سامان سامان مصر کے شہر العریش میں ایک اسٹور میں پڑا ہے، جہاں سامان کے غزہ منتقل کیے جانے کے لیے مصری حکومت کی اجازت کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں تعجب ہے کہ مصری صدر حسنی مبارک کی طرف سے غزہ کی سرحد اور رفح بارڈر کھولنے کے اعلان کے باوجود پھاٹک کو غزہ کے محصورین کے لیے نہیں کھولا گیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ پیر کے روز غزہ کے امدادی قافلے پر اسرائیلی حملے کے بعد مصر نے کچھ دیر کے لیے رفح بارڈر کو کھولا تھا، اس دوران بجلی کا سامان اور غزہ کے چند مریضوں کو بیرون ملک جانے کا موقع دیا گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سرحد کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔