اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا صہیونی محاصرہ توڑنے کے لیے جانے والے آئرلینڈ کے امدادی بیڑے ’’ ریچل کوری‘‘ پر سوار سات عالمی امن کارکنوں کو اردن ڈی پورٹ کر دیا ہے۔ کیوبا کا ایک اور ملائشیا کے چھ رضا کار الین بائی بریج سے گزر کر اردن پہنچے جہاں عمان حکومت کے اہلکاروں نے ان کو وصول کیا۔ ملائشیا کے چھ رضاکاروں میں ایک رکن اسمبلی، دو صحافی اور تین پرڈانا گلوبل پیس آرگنائزیشن کے ارکان شامل تھے۔ اس موقع پر پرڈانا کے ’’میشیس چینگ‘‘ کا کہنا تھا کہ ’’ ہمیں غزہ نہ پہنچ سکنے پر انتہائی افسوس ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم امیدوں بھرے امن کے پیغام کے ساتھ واپس آئے ہیں۔ ان کے بہ قول اسرائیلی فوجیوں نے ہم پر زور آزمائی نہیں کی دراصل انہیں قوت استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑی۔چینگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملائشیا کے سابقہ وزیر اعظم مہاتیر محمد کی سربراہی میں تنظیم دوبارہ غزہ جانے کی کوشش کرے گی۔ اس موقع پر انہوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کریں گے۔اس قافلے پر سوار دیگر گیارہ افراد کو بھی تل ابیب کے قریب بن گوریان ائیر پورٹ سے اپنے ممالک میں واپس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پچھلے ہفتے فریڈم فلوٹیلا پر کی جانے والی اپنی جارحیت کے برعکس اسرائیلی فوجیوں نے ریچل کوری پر کنٹرول سنبھالتے ہوئے اس پر سوار رضا کاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے سے گریز کیا ہے۔ واضح رہے کہ اردن کی طرف ڈی پورٹ کردہ افراد میں ملائشیا کا صحافی زخمی حالت میں ہے۔ واضح رہے کہ اردن کی طرف ڈی پورٹ کردہ افراد میں ملائشیا کا صحافی زخمی حالت میں ہے۔ یاد رہے کہ آئرلینڈ کے بحری جہاز رچل کوری کو اغوا کرکے اسرائیل کی جنوبی بندرگاہ اشدود لے جایا گیا تھا اور جہاز کے عملے اور مسافروں کو تل ابیب کے قریب تفتیشی مراکز سے گزار کر ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔