اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے تجویز دی ہے کہ گذشتہ پیر کے روز غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر جانے والے عالمی بحری بیڑے” آزادی” پر حملے کی آزادانہ تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی کے تمام معاملات کو نیوزی لینڈ کی سربراہی میں دے دیا جائے۔ اپنے ایک بیان میں بان کی مون نے تجویز دی کہ امدادی بیڑے پر اسرائیلی حملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کی سربراہی نیوزی لینڈ کے سابق وزیراعظم “گوفری بالمر” کو سپرد کی جائے جبکہ اس میں اسرائیل دو مندوبین، ایک امریکا اور ایک ترکی سے شامل کیا جائے۔ دوسری جانب اسرائیلی اخبار”یروشلم پوسٹ” نے اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ اقوام متحدہ نے ایک ہفتہ قبل بھی یہ تجویز دی تھی تاہم اسرائیل کی جانب سے اس تجویز کی موافقت یاعدم موافقت کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں اسرائیلی وزیراعظم کے قریب ایک اعلیٰ سطح کے عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نیتن یاھو اقوام متحدہ کی طرف سے کسی ایسی کمیٹی کی حمایت نہیں کریں گے جس میں اسرائیلی فوجیوں کو تحقیقات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہو۔ جبکہ اسرائیلی وزیردفاع ایہود براک پہلے ہی اسرائیلی فوجیوں سے امدادی جہاز پر حملے کی تحقیقات کی مخالفت کر چکے ہیں، تاہم انکا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ بے شک واقعےکی تحقیقات کے لیے کمیٹی کے قیام کا شوق پورا کر لے، تاہم فوجیوں کو تحقیقات میں نہیں گھسیٹا جائے گا۔