غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے فریڈم فلوٹیلا کی مرکزی تنظیم ’’یورپی مہم‘‘ نے صہیونی ریاست کے خلاف قانونی کارروائی کے آغاز کے لیے اقدامات شروع کر دیے۔ اس اسرائیلی جارحیت میں قافلے پر سوار 9 رضاکار شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ یورپی مہم کے رکن امین ابوراشد نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ یورپی مہم نے وکلا اور قانونی ماہرین سے ملاقات کر کے اسرائیلی فوج اور اس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے یہ مقدمہ ہالینڈ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا ارادہ کر لیا ہے۔ ابوراشد نے کہا کہ اس اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ قابض اسرائیلی قیادت کو کس طرح محاسبے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ قانونی پلیٹ فارم قابض اسرائیل کے محاسبے کے لیے پریقین ہیں۔ بالخصوص قانونی ماہرین کے مطابق عالمی امن کے خلاف جرائم، انسانیت کے خلاف ظلم اور مجرمانہ جرائم ہیگ کی عالمی عدالت کے تنظیمی چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے جس سے اسرائیل کے محاسبے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ’’ قافلہ آزادی ‘‘ کی منتظم مرکزی تنظیم یورپی مہم کے رکن نے کہا کہ اسرائیلی کے جرم کی طرف دیکھا جائے تو اس نے بین الاقوامی پانیوں میں ایک سول بحری جہاز پر شہریوں کو جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کی سفاکیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے انسانوں کے لیے امدادی سامان لے کر جانے والے جہاز پر اپنے فوجیوں کو اتارا جن کی غارت گری سے انسانیت کے لیے سرگرم درجنوں کارکن شہید اور زخمی ہو گئے۔ ان حقائق کو دیکھ کر اس صہیونی کارروائی کو انتہائی سفاکانہ قتل عام قرار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس بربریت کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں۔ اس موقع پر قانونی ٹیم نے کہا کہ اسرائیلی کارروائی کی حیثیت کا تعین اس بنیاد پر ہو گا کہ آیا امدادی قافلے پر اسرائیلی جارحیت بین الاقوامی سمندری حدود میں غلط طور پر جنگ کی کارروائی میں داخل ہوتی ہے یا نہیں۔ قانونی ماہرین نے عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کی غیر موجودگی میں اس کے خلاف فیصلے کے امکان کا بھی اظہار کیا۔ یاد رہے کہ قافلے پر سوار چھ فرانسیسی رضا کاروں نے فرانس کی عدالت میں صہیونی ریاست کے خلاف دعوی دائر کر دیا ہے جس میں اسرائیل پر اغوا، اور بلاجواز زیر حراست رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے۔