لندن(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) برطانیہ میں درجنوں عرب اور مسلمان شخصیات نے برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی سے اپنے ان بیانات پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جس میں انہوں نے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرائم کو معمولی واقعہ قرار دیا تھا۔
ناقدین نے وزیرخارجہ کو ایک مکتوب ارسال کیا گیا ہے جس میں انہوں نے ڈیوڈ لیمی کو مسلمانوں، عرب شہریوں فلسطینیوں کے زخموں پر مرہم چھڑکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ڈیوڈ لیمی کے بیانات نہ صرف صورت حال کی سنگینی کو کم کرتے ہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے بین الاقوامی معیارات کو بھی نظر انداز کرتے ہیں۔ یہ شہریوں کو تباہ کرنے، ہولناک بمباری کا نشاہ بنانے اور انسانی امداد کی آمد میں رکاوٹ پیدا کرنے کی منظم کارروائیوں کو نسل کشی کے ارادے کی واضح نشانیوں کے طور پر بیان کرتے ہیں۔
برطانیہ میں برطانوی عرب کمیونٹی کے نمائندوں کے طور پرہم سکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کے حالیہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔جس میں غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے نسل کشی قرار دینے کی تردید کرتے ہیں۔ حالانکہ غزہ میں جس وسیع پیمانے پر اسرائیلی فوج نے منظم انداز میں قتل عام شروع کیا ہے وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔
مسٹر لیمی کے بیانات نہ صرف صورت حال کی سنگینی کو کم کرتے ہیں، بلکہ وہ بین الاقوامی قانون کے بین الاقوامی معیارات کو نظر انداز کرتے ہیں، جو تباہی کی منظم کارروائیوں اور شہریوں کو نشانہ بنانے اور انسانی ہمدردی کی رسائی میں رکاوٹ کو نسل کشی کے ارادے کی واضح نشانیوں کے طور پر بیان کرتے ہیں۔