حماس رہنما ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے آزادی بحری بیڑے پر اسرائیلی حملے اور اس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیائع کے جواب میں عرب اور اسلامی دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ زبانی جمع خرچی کے بجائے عملی اقدامات اٹھائیں۔ جمعہ کو غزہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان اقدامات میں ،عرب امن کوششوں کا سلسلہ منقطع کرنا،اسرائیلی سفیروں کو ملک بدر کرنا،فتح اسرائیل بات چیت کی حمایت ترک کرنا،غزہ محاصرہ ختم کرنا اور رفع کراسنگ کو مکمل طور پر کھولنا شامل ہے۔ انہوں نے ترکی کے عوام اور حکومت کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ”ہم ان لوگوں کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں ،جنہوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے یا زخمی ہوئے۔ہم ان بہادرر سپوتوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جو اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ،غزہ محاصرے کو ختم کرنے کی کوششوں میں آزادی بحری بیڑے کے کاروان میں شامل ہوگئے۔ہم ترک پرائم منسٹر طیب ایردوان کو مبارک باد یتے ہیں ،انہیں سلام پیش کرتے ہیں ،انہوں نے واقعی ثابت کیا اور دکھایا کہ راہنما کیسے ہوتے ہیں ۔ اور کیسے ہونے چاہیں”۔ ڈاکٹر رضوان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی جرائم کو بے نقاب کریں ،بالخصوص تازہ ترین جرم ،جس میں اس نے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرکے امدادی کارکنوں پر حملہ کرکے،دھشت گردی اور رہزنی کی انتہا کردی۔ بان کی مون کے اس بیان پر کہ غزہ محاصر ہ حماس کو توڑنے یا ختم کرنے میں ناکام رہا ،پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ ہر کوئی منافق، فاعق اور دم چھلا یہ جان لے کہ حماس ایک تحریک ہے ،اور تحریکیں ختم نہیں ہوتیں۔حماس نہ جھکے گی ،نہ بکے گی اور نہ ختم ہوگی کیونکہ یہ عوامی امنگوں اور خواہشات کے مطابق جدوجہد کر رہی ہے اور عوام اسکی پشت پر پورے حوصلے اور اور عزم کے ساتھ کھڑے ہیں۔